نئی دہلی: تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرانے کے مطالبات کو ہر حال میں منوانے کے لیے کسانوں نے اب مزید سخت رخ اختیار کر لیا ہے۔ آندولن کرنے والے مشترکہ کسان محاذ (سنیکت کسان مورچہ) کی میٹنگ میں آندولن (احتجاج) کو مزید تیز کرنے کا اتفاق رائے سے فیصلہ لیا گیا ہے۔
مشترکہ کسان محاذ نے اب کسان ٹریکٹر ریلی اور پورے ملک میں چکا جام کرنے کے بعد اب 18 فروری کو دوپہر 12 بجے سے شام 4 بجے تک ریل روکو مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب حکومت کے لئے بڑی مشکل کی بات ہوسکتی ہے۔
اس کے علاوہ مشترکہ کسان محاذ کی میٹنگ میں چار اہم نکات پر فیصلہ لیا گیا ہے۔ 12 فروری سے راجستھان کے سبھی روڈ پر ٹول پلازہ کو ٹول سے آزاد کرایا جائے گا۔واضح ہو کہ کاشتکاروں کی فیڈر یشن نے اپنے مطالبات پر زور ڈالنے کے لیے اس ماہ کے اوائل میں تین گھٹے کے لیے چکہ جام کیا تھا۔
لیکن اس چکہ جام سے اترپردیش، اتراکھنڈ اور دہلی کو مستثنیٰ رکھا گیا تھا۔ادھر حکومت بھی اپنے موقف پر اٹل ہے اور اس کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین میں کسانوں کو اپنی فصلیں بیچنے کے لیے متعدد متبادل دیے گئے ہیں نیز ان کی آمدن میں اضافہ کے لئے بھرپور تعاون دیا جائے گا۔
