نئی دہلی: دہلی کے شاہین باغ میں شہری ترمیمی ایکٹ(سی اے اے) کے خلاف احتجاج پر سپریم کورٹ نے اپنے سابقہ فیصلے پرنظرثانی سے انکار کردیا ۔
ہفتہ کو عرضی مسترد کرتے ہوئے جسٹس سنجے کشن کول ، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری نے کہا کہ احتجاج کرنے کا حق ’کبھی بھی ‘اور ’کہیں بھی‘ نہیں ہوسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حق احتجاج کا یہ مطلب نہیں کہ جب اور جہاں چاہیں ، مظاہرہ کرنے لگ جائیں۔
یہ ممکن ہے کہ کسی حد تک مخالفت ہو ، لیکن طویل مدت تک عدم اطمینان اور مظاہرہ و احتجاج کے باعث دوسروں کے حقوق کو متاثر کرتے ہوئے عوامی جگہ پر مسلسل قبضہ نہیں جمایا جاسکتا۔
شاہین باغ تحریک سے متعلق اکتوبر 2020 میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست نومبر 2020 سے زیر التوا ہے۔
اس درخواست میں درخواست گزاروں نے کہا کہ چونکہ کسانوں کی تحریک کےخلاف درخواست اور ہماری درخواست ایک جیسی ہے لہٰذا عوامی مقامات پرحق احتجاج کی اہمیت اور دہلی بارڈر کے متعلق عدالت کی آرا نختلف نہیں ہوسکتے اس لیے عدالت اس پر غور کرے۔
