MoD refutes Rahul's charge of India ceding territory to China

نئی دہلی: ہندوستان نے کہا ہے کہ مشرقی لداخ کے علاقے پینگوگ سو(جھیل)میں فوجیوں کو پیچھے ہٹانے کے لئے چین کے ساتھ ہوئے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے نتیجے میں اس نے کسی بھی خطے سے دعوے کو نہیں چھوڑا ہے۔

حکومت کا بیان کانگرس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ایک تبصرے کے بعد سامنے آیا ہے ، جس میں انہوں نے یہ الزام لگایا تھا کہ حکومت نے بھارت ماتا کا ایک ٹکڑا چین کو دے دیا ہے۔ ساتھ ہی انہو ںنے اس معاہدے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔اس کے لئے ، وزارت دفاع نے سخت الفاظ میں بیان جاری کیا کہ مشرقی لداخ سیکٹر میں ملک کے قومی مفاد اور علاقے کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کیا گیا ہے ، کیونکہ حکومت نے مسلح افواج کی طاقت پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جو لوگ ہمارے فوجی جوانوں کی قربانیوں سے حاصل کی گئی کامیابیوں پر شک کرتے ہیں وہ دراصل ان(شہید فوجیوں)کی بے عزتی کر رہے ہیں۔وزارت نے بیان میں کچھ مخصوص وضاحت دی ہے اور کہا ہے کہ یہ کہنا کہ ہندوستانی علاقہ ‘ فنگر 4 ‘ تک ہے ، سراسر غلط ہے۔ جیساکہ ہندوستان کے نقشے میں ہندوستانی خطے کو دکھایا گیا ہے ، اس میں یہ بھی شامل ہے کہ 1962 سے اب تک 43000 مربع کلومیٹر رقبہ چین کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ یہاں تک کہ ہندوستانی خیال کے مطابق ، لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) ‘ فنگر 8 ‘ پر ہے ، نہ کہ فنگر 4 پر۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان فنگر 8 تک گشت کی حق ہونے کی بات مستقل طور پر کہتا رہا ہے ، جوچین کے ساتھ موجودہ معاہدے میں شامل ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے نتیجے میں ہندوستان نے کسی بھی علاقے پر دعوے کو نہیں چھوڑا ہے۔ اس کے برعکس ، اس نے ایل ایس سی کے احترام کو یقینی بنایا اور یکطرفہ طور پر جمود میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کرنے سے روکا ہے۔وزارت نے یہ بھی کہا کہ شمالی ساحل پر پینگونگ سو کے دونوں اطراف میں پہلے ہی چوکیاں موجود ہیں اور وہ اچھی طرح سے کام کر رہی ہیں۔

راہل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت اپنے پرانے موقف کو بھول گئی ہے۔ چین کے سامنے نریندر مودی نے سر جھکا دیا ہے۔ ہماری زمین فنگر 4 تک ہے۔ مودی نے فنگر 3 ‘ سے فنگر 4 کی زمین جو ہندوستان کی مقدس سر زمین تھی ، چین کو سونپ دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جمعرات کے روز وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو بتایا تھا کہ چین کے ساتھ پینگونگ جھیل کے شمال اور جنوب اطراف میں فوجوں کے پیچھے ہٹنے کا سمجھوتہ ہو گیا ہے اور اس مذاکرات میں ہندوستان نے کچھ بھی نہیں کھویا ہے۔