US slaps sanctions on 10 current and former military officers

واشنگٹن: امریکہ نے جمعرات کے روز میانمار میں جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی حکومت کے تختہ پلٹ اور نیتا آنگ سان سوچی اور ون منٹ کو حراست میں لینے کے لئے ذمہ دار 10 موجودہ اور سابق فوجی عہدیداروں اور تین کمپنیوں پر پابندیاں عائد کردی ہے۔ ان میں سے چھ قومی دفاع اور سلامتی کونسل کے ممبر ہیں اور وہ براہ راست تختہ پلٹ میں ملوث ہیں۔

ان چھ افسران میں میانمار کی فوجی فورس کے کمانڈر ان چیف من آنگ لائنگ ، ڈپٹی کمانڈر ان چیف سوئی ون ، پہلے نائب صدر اور ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل منٹ سیو ، لیفٹیننٹ جنرل سیون ون ، لیفٹیننٹ جنرل سوئے ت±ت اور لیفٹیننٹ جنرل یے آنگ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ چار دیگر افسران ، وزیر دفاع کے طور پر مقرر میا تن او ، وزیر ٹرانسپورٹ اینڈ مواصلات ایڈمرل تن آنگ سان اسٹیٹ ایڈ منسٹریشن کونسل (ایس اے سی ) کے مشترکہ سیکریٹری جنرل یے ون اور ایس اے سی کے لیفٹیننٹ جنرل آنگ لن دوے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اس کے علاوہ میانمار کی تین کمپنیوں میانما روبی انٹرپرائز ، میانما امپیریل زیڈ کو اور کینکری( جیمس اینڈ جیولری) پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے کہا کہ یہ پابندی موجودہ اور سابق فوجی عہدیداروں پر عائد کی گئی ہے جنہوں نے میانمار میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو ہٹانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

انہوں نے میانمار کے عوام یا معیشت کو نشانہ نہیں بنایا اور ہم نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ میانمار کے لوگوں کی مشکلات ہماری وجہ سے بڑھ نہ جائیں۔ میانمار کی فوج نے یکم فروری کو ریاستی کونسل آنگ سان سوچی ، ون منٹ ، سول سوسائٹی کے رہنماو¿ں ، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا تختہ پلٹ دیا تھا۔