چمولی:(اے یو ایس)اتراکھنڈ کے چمولی میں گزشتہ دنوں گلیشیئر پھٹنے سے ہوئی بھیانک تباہی کے 10روز بعد بھی جاری سرچ اور ریسکیو آپریشن کے دوران مزید دو لاشوں کے ملنے سے اس سانحہ میں ہلاک شدگان کی تعداد بڑھ کر 58ہو گئی ۔ اس سانحہ کے ایک ہفتہ بعد بھی اترپردیش کے مختلف اضلاع سے تقریباً 64 افراد سمیت146 لاپتہ ہیں۔ چمولی کی ڈی ایم سواتی بھدوریا کے مطابق اتوار کو 13 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ رینی گاو¿ں کے پاس سات لوگوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
اتراکھنڈ کے وزیر آبپاشی ست پال مہاراج نے دو شنبہ کو کہا کہ ریاستی حکومت چمولی میںگلیشیر پھٹنے کے اسباب جاننے کے لیے ایک محکمہ تشکیل دے گی اور سیٹیلائٹ کے ذریعہ گلیشیروں پر نظر رکھی جارہی ہے۔دریں اثناءتپوون ٹنل کے پاس سے چھ لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ اب تک برآمد کی گئی لاشوں کی تعداد51 ہوگئی ہے۔ریلیف کمشنر سنجے گوئل نے کہا کہ لاپتہ ہوئے کل 92 لوگوں میں سے 64 کے بارے میں ابھی تک ہمیں کوئی جانکاری نہی ملی ہے۔ لکھیم پوری کھیری کے سب سے زیادہ 30 افراد لاپتہ ہیں۔ سہارنپور کے 10 اور شراوستی کے پانچ کے لاپتہ ہونے کی جانکاری مل رہی ہے۔
گوئل نے کہا کہ لکھیم پور کھیری کے لاپتہ لوگوں میں سے 23 کی جانکاری مل گئی ہے اور انہیں واپس لانے کا بندوبست کیا جارہا ہے۔لاپتہ لوگوں میں سے پانچ کی موت کی خبر ہے۔ مہلوکین کی شناخت لکھیم پور کھیری کے اودھیش ( 19 ) ، علی گڑھ کے اجے شرما ( 32 ) ، لکھیم پور کھیری کے سورج ( 20 ) ، سہارنپور کے وکی کمار اور لکھیم پور کھیری کے وملیش ( 22 ) کے طور پر ہوئی ہے۔اتراکھنڈ کے ڈی جی پی اشوک کمار نے بتایا کہ تپوون ٹنل میں سات فروری سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اتوار کو دو لاشیں ٹنل سے نکالی گئیں۔ اتراکھنڈ پولیس ، ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے جوان ریسکیوآپریش میں مصروف ہیں۔ این ڈی آر ایف کے جوان اب کیمرے کے ذریعہ ٹنل کے اندر لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ افسران کا کہنا ہے کہ لاپتہ اور ہلاک شدگان میں سے زیادہ این ٹی پی سی کے تپوون وشنوگاڑ پن بجلی پروجیکٹ اور نجی ملکیت والی رشی گنگا بجلی پروجیکٹ میں کام کررہے تھے۔چمولی پولیس نے بتایا کہ اب تک 12 لاشوں کی شناخت ہوسکی ہے۔ اس ریسکیوآپریشن میں آئی ٹی بی پی کے جوان پوری مستعدی کے ساتھ لگے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی یہ جوان تباہی سے متاثر شہریوں کو راشن ور ضروری اشیاءبھی مہیا کرا رہے ہیں۔
