Coronavirus:: India reports 9,121 new cases

نئی دہلی: ہندوستان میں منگل کے روز کورونا وائرس کے9121 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ وزارت صحت کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ، ملک میں انفیکشن کیسز کی کل تعداد بڑھ کر 1.09 کروڑ ہوگئی ہے ، جبکہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 11لاکھ649نئے کوویڈ 19 کیسز درج ہوئے۔ گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے 90 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اب تک ہندوستان میں 1 لاکھ 56ہزار افراد کورونا کی وجہ سے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

فی الحال ، 1.40 لاکھ مریض زیر علاج ہیں۔ہندوستان میں کچھ ریاستوں میں بڑھتے ہوئے کورونا مریض تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں ملک میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 1.39 لاکھ فعال کیسوں میں سے 77 فیصد مہاراشٹرا ، کرناٹک اور کیرل میں ہیں۔ کوروناوائرس کی وجہ سے گجرات حکومت نے ریاست کے 4 شہروں میں 28فروری تک رات کے کرفیو کو آدھی رات سے لے کر صبح چھ بجے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان شہروں میں احمد آباد ، سورت ، وڈوڈرا اور راجکوٹ شامل ہیں ریاستی محکمہ داخلہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری پنکج کمار نے بتایا کہ رات کے کرفیو کے دورانیے کو کم کرتے ہوئے رات 11بجے کے بجائے رات 12 بجے سے 6بجے تک کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ گجرات کے چار بڑے شہروں میں 16 سے 28 فروری تک آدھی رات سے صبح چھ بجے تک نائٹ کرفیو نافذ ہوگا۔ مہاراشٹرا اور کیرل ابھی بھی تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

ملک میں کورونا کے کچھ کیسوں کا تقریبا 70 فیصد ان دونوں ریاستوں سے ہے۔ مہاراشٹرا کے بارے میں بات کریں تو ، مہاراشٹرا میں کورونا کے نئے کیسوں کی تعداد میں حالیہ اضافے نے انتظامیہ کی نیند اڑا دی ہے۔ ریاست میں گذشتہ پانچ دنوں سے کورونا کیسز میں مسلسل اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کے خاتمے کے بعد بھی مریضوں میں اس کی علامات کے اثرات عالمی صحت پر ہوں گے اور اس کی وجہ وبا کی شدت ہے۔ڈبلیو ایچ او اس بارے میں تحقیق کر رہا ہے کہ کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے کے چھ ماہ بعد بھی لوگ کیوں کر مختلف تکالیف کا شکار رہتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کی ہیلتھ کیئر ریڈی نیس کی ٹیم ڈائریکٹر جینیٹ ڈیاز کا کہنا ہے کہ کووڈ نائنٹین کے بعد کی علامات کے ساتھ کچھ لوگ جنہیں لانگ کووڈ کے نام سے بھی شناخت کیا جاتا ہے، کام پر واپس جانے کے قابل نہیں ہوئے۔ ایسے مریضوں میں معذوری کی علامات ان کی مکمل بحالی صحت کے عمل کو طویل بنا رہی ہیں۔