ریاض:(اے یو ایس ) سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے غیر ملکی کمپنیوں کے علاقائی دفتر سے متعلق حالیہ فیصلے کو سراہتے ہوئے اس کے 5 فوائد متعین کیے ہیں۔
سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ یکم جنوری 2024 کے بعد ان غیرملکی کمپنیوں یا تجارتی اداروں کے ساتھ معاہدے معطل متصور ہوں گے جن کا علاقائی دفتر سعودی عرب کے سوا کسی اور ملک میں ہو گا۔الفالح نے پیر کے روز ٹویٹر پر کہا کہ حکومت کے فیصلے کے مثبت اثرات اور فوائد سامنے آئیں گے۔ ان فوائد میں شہریوں کے لیے ملازمتوں کے ہزاروں مواقع، تجربے کی منتقلی، مقامی مواد کی ترقی، مقامی جان کاری اور مملکت میں مزید سرمایہ کاری شامل ہے۔سعودی حکومت نے گذشتہ روز اعلان کیا تھا کہ یکم جنوری 2024 کے بعد ان غیرملکی کمپنیوں یا تجارتی اداروں کے ساتھ معاہدے معطل شمار ہوں گے جن کا علاقائی دفتر سعودی عرب کے سوا کسی اور ملک میں ہوگا۔
ایک سرکاری عہدے دار کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق تمام سرکاری فنڈز، اداروں اور محکموں کے ساتھ کاروبار کرنے والی کمپنیوں پر بلا استثنیٰ ہو گا۔ اس فیصلے کا مقصد سعودی عرب کے سرکاری فنڈز، محکموں اور اداروں کے ساتھ کاروبار کرنے والی غیرملکی کمپنیوں اور اداروں کو سعودی شہریوں کو ملازمتیں دینے پر آمادہ کرنا ہے۔اس اقدام کا ایک اور مقصد سعودی عرب کے ساتھ کاروبار سے حاصل شدہ منافع کو مقامی سطح پر خرچ کرنے کے لیے ماحول سازگار بنانا ہے تا کہ مختلف سرکاری اداروں سے حاصل کردہ اہم خدمات سے مصنوعات مقامی سطح پر سعودی عرب ہی میں تیار ہوں۔
سعودی عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلہ سعودی دارالحکومت ریاض کے حوالے سے ویڑن 2030 کی حکمت عملی کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔ اس سے قبل فیوچر انویسٹمنٹ فورم میں 20 بین الاقوامی کمپنیوں نے اپنے علاقائی دفاتر ریاض منتقل کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے سعودی معیشت کا حصہ بننے والے کسی بھی سرمایہ کار کی استعداد پر منفی اثر نہیں پڑے گا اوراس حوالے سے تفصیلی ضوابط 2021 میں جاری کر دیے جائیں گے۔
