یانگون(اے یوایس) میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج کئی شہروں تک پھیل گیا جبکہ امریکہ اور برطانیہ نے آنگ سان سوچی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
میانمار کے دارالحکومت ینگون میں فوج کے اقتدارپر قبضے کے خلاف مظاہرین نے فوجی قافلوں کو روکنے کے لیے گاڑیاں بیچ سڑک پر کھڑی کردیں، ملک کے مختلف علاقوں میں پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی اور ربر کی گولیاں برسائیں۔
اگرچہ ایک حقوق انسانی ماہر نے متعدد بار انتباہ دیا تھا کہ جس طرح فوج نقل و حرکت کر رہی ہے اس سے اس امر کی نشاندہی ہو رہی ہے کہ فوج پر تشدد کریک ڈاو¿ن کرنے کا منصوبہ بنائے ہوئے ہے، پھر بھی سوچی حامی احتجاج جاری رہا جسے کسی بھی فوجی بغاوت کے خلاف سب سے بڑے احتجاجوں میں سے ایک بتایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ میانمار نے فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے آنگ سان سوچی سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے تاہم ملک بھر میں اساتذہ اور طلبہ سمیت مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کررہے ہیں۔
