نیپیتا: میانمار کے فوجی حکمرانوں نے اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی پر ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی کے دوران تازہ الزامات عائد کئے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سوچی پر لگائے گئے نئے الزامات کا تعلق ملک کے قدرتی آفات سے متعلق قانون کی خلاف ورزی سے ہے ، حالانکہ اس الزام کی شکل ابھی تک واضح نہیں ہے۔اس سے قبل ان پر غیر قانونی واکی ٹاکی رکھنے کا الزام عائد کیا گیاتھا۔
میانمار کی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل جا من تیون نے کہا ہے کہ فوج زیادہ دیر تک اقتدار میں نہیں رہے گی۔ انہوں نے انتخابات کی قطعی تاریخ بتائے بغیر یقین دہانی کرائی کہ منصوبہ بند الیکشن کے بعد فاتح پارٹی کو اقتدار سونپ دیا جائے گا۔فوج نے سوچی کے خلاف اپنا جال تنگ کرتے ہوئے ان کے حامیوں کی پکڑ دھکڑ بھی جاری رکھی۔
دارالحکومت کی ایک عدالت میں ایک جج سے ملاقات کرنے کے بعد وکیل کھین مانگ ژا نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان پر نیا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اس قانون کو توڑا جو کورنا وائرس کی بندشوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے تھا۔اگر یہ الزام ثابت ہوجاتا ہے تو اس میں کم از کم تین سال قید کی سزا ہے۔
