اسلام آباد: پاکستان دوسرے ممالک کے معاملات میں ٹانگ اڑانے سے باز نہیں آتا ہے اور اس طرح اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہر بار ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے والا پاکستان اس بار فرانس کے معاملے میں دخل دے کر پھنس گیا ہے۔ فرانس میں مذہبی بنیاد پرستی پر پابندی کے لئے ایک نیا بل پیش کیا گیا ہے۔ اس بل پر پاکستان کے صدر عارف علوی نے متنازعہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل فرانس میں اقلیتی مسلم برادری کو داغدار کرنے والا ہے۔
علوی کے اس بیان کے بعد ، فرانسیسی وزارت خارجہ نے پاکستانی صدر کے اس ریمارکس پر ملک کے سفیر کو ایک سمن بھیج کر اپنی مخالفت کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ فرانس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے توہین آمیز خاکے دکھانے پر ایک مسلمان نے ٹیچر کا سر قلم کر دیا تھا۔ بعد میں فرانس میں بنیاد پرستی کو روکنے کے لئے ایک نیا بل پیش کیا گیا۔ ہفتے کے روز مذہب سے متعلق ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علوی کا کہنا تھا کہ جب آپ دیکھتے ہیں کہ اقلیتوں کو الگ تھلگ رکھنے کے لئے قوانین کو اکثریت کے دم پر تبدیل کیا جاتا ہے تو ، یہ ایک خطرناک نظیر پیش کرتا ہے۔
اس بل کا حوالہ دیتے ہوئے علوی نے کہا کہ جب آپ حضرت محمدﷺکی توہین کرتے ہیں تو آپ تمام مسلمانوں کی بھی توہین کرتے ہیں۔ پاکستانی صدر نے کہا ، میں فرانس کے رہنماو¿ں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ قانون میں ان خیالات کو نہ لے کر آئیں۔قابل غور ہے کہ فرانس میں پاکستان کا کوئی سفیر متعین نہیں ہے۔ ایسے میں فرانسیسی وزارت خارجہ نے پاکستانی امور کے انچارج کو سمن بھیجا۔فرانسیسی وزارت خارجہ نے اپنی مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس بل میں کوئی متعصبانہ پہلو نہیں ہے۔
یہ مذہب اور ضمیر کی آزادی کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے۔ یہ بل مختلف مذاہب کے مابین کوئی فرق نہیں کرتا ہے ، لہذا تمام مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ وزارت نے کہا کہ پاکستان کو یہ سمجھنا چاہئے اور ہمارے دوطرفہ تعلقات کے بارے میں مثبت رویہ اپنانا چاہئے۔ قابل غور ہے کہ اکتوبر میں ، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے پیغمبر اسلامﷺکے کارٹونوں کی نمائش کا دفاع کیا تھا۔ اس کے خلاف دنیا بھر کے مسلم ممالک میں مظاہرے ہوئے۔ پاکستان میں فرانس اور میکرون کے خلاف بھی مظاہرے کیے گئے۔
