At least 18 killed in bloodiest day of Myanmar anti-coup protests

برما:(اے یوایس) میانمار میں مسلسل دوسرے روز پولیس کا جمہوریت کے حامی مظاہرین پر کریک ڈاﺅن جاری ہے اور فوجی بغاوت کے خلاف تسلسل سے ہونے والے مظاہروں کے دوران اتوار کا دن اس وقت اب تک کا خونریز ترین دن ثابت ہوا جب ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرین پر پولس فائرنگ میں کم از کم18مظاہرین ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔ یہ خونریزی شہر داوئی میں صبح پونے نو بجے ایک بس اسٹاپ پر ہوئی جہاں سیکڑوں افراد جمع تھے۔

اقوام متحدہ کے حقوق انسانی دفر کو معبر ذرائع سے موصول اطلاع میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے مختلف مقامات پر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولس اور فوج پر امن مظاہرین کو زبردست طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔

یانگون سمیت مختلف شہروں میں فوجی بغاوت کیخلاف عوام سراپا احتجاج ہیں اور شہر داوے میں آج صبح پولیس نے مظاہرین پر اچانک ہی فائرنگ کر دی جس میں 18 افراد ہلاک اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاک شدگان کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے۔

ینگون کے مختلف حصوں میں بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ان پر گولیاں برسائی گئیں، مندالے میں بھی پولیس نے مظاہرین کیخلاف کریک ڈاو¿ ن کیا۔دوسری جانب آنگ سان سوچی کیخلاف کیس کی سماعت کل ہونی ہے، آنگ سان سوچی کوغیر قانونی ریڈیو رکھنے اور کورونا پروٹوکول توڑنے کے الزامات کا سامنا ہے۔