دہلی: اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزین(یو ڈی او) نے دہلی حکومت کی جانب سے دہلی اردو اکیڈی کی تنظیم میں اردو ادب کے ماہرین کو نظر انداز کئے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ تنظیم کے قانونی سیل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر لال بہادر نے الزام لگایا ہے کہ دہلی میں اردو زبان کےساتھ دہلی حکومت کا رویہ بے حسی سے بھر پور ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت کی نیت کو اس حقیقت سے پوری طرح جاگرکیا گیا ہے کہ جس شخص کا اردو زبان اور ادب سے کوئی تقلق نہیں ہے اسے اردو اکیڈمی کے نائب صدر کے عہدے پر مقرر کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ انہوںنے ہر محاذ پر اردو زبان کے بارے میں حکومت کے جابرانہ رویہ کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور اس فیصلے کی سخت مخالفت کی جائے گی۔
انہوں نے دہلی حکومت سے اکیڈمی کی تنظیم نو کو منسوخ کرنے اور اکیڈمی کو دوبارہ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر لال بہادر نے کہا ہے کہ اردو کو دہلی میں ریاست کی دوسری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن حکمران کیجروال حکومت اردو زبان کو وہ حق نہیں دے رہی ہے جو اسے ملنا چاہئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی حکومت کی جانب سے دہلی سیکریٹریٹ میں سابق وزیر ا علیٰ شیلا دکشت نے ایک اردو سیل قائم کیا تھا۔
کیجروال حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سب سے پہلے اسے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا ۔ اس سیل میں اردو زبان سے متعلق کام ہوا کرتا تھا، جو اب مکمل طور پر تعطل کا شکار ہے ۔ ڈاکٹر بہادر نے کہا ہے کہ دہلی حکومت کے اس سیل میں دہلی کے اردو بولنے والے لوگ اردو میں خطوط وغیرہ لکھتے تھے اور اس کا جواب اردو میں ہی دیا جاتا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہو رہا ہے۔
انہوںنے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ یہاں ایک رپورٹر کو اردو میں اسمبلی کی کارروائیریکارڈ کرنے کے لئے رکھا گیاتھا لیکن اردند کیجروال حکومت نے انہیں بھی ہٹا دیا ہے۔ ڈاکٹر لال بہادر نے بتایا کہ اردو کو دہلی میں سب سے زیادہ بولی جانے والی دوسری زبان کا درجہ ملا ہوا ہے ، لیکن آج تک اسے نظر انداز ہی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دہلی حکومت کی وزارتوں میں نہ ہی محکموں میں اردو مترجموں کی بھرتی کی گئی ہے ، اردو میڈیم اسکولوں کا بھی یہی حال ہے ۔
انہو ںنے کہا کہ دہلی میں اساتذہ کی بھرتی اور اردو میڈیم اسکولوں کو بھرنے کے لئے حکومت کی جانب سے اقدامات نہ کرنے کا صرف افسوس کا اظہار ہی کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دہلی حکومت سے دہلی کی تمام وزارتوں اور محکموں میں اردو مترجموں کی بھرتی اور اسکولوں میں اردو اساتذہ کی بھرتی کا عمل شروع کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
