نئی دہلی:(اے یو ایس) مودی سرکار کو چین کے ساتھ نرم رویہ نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ اس کے عزائم خطرناک ہے او روہ نہ صرف ہمسایہ ملکوں بلکہ عالم امن کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔ اس بات کا تذکرہ تبت کے سرگرم سیاسی کارکن اور قلم کار تزنگ موندے نے ایک پریس کانفرنس میں کہا۔ اس نے دھرم شالہ (ہماچل پردیش) سے دہلی تک ایک مہینہ کا پیدل مارچ کیا جو کل شام جنتر منتر پر ختم ہوا۔اس پیدل مارچ کا مقصد یہ ہے کہ تبت کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ پچھلے کئی دہائیوں سے اس مسئلہ پر حکومت ہند کا رویہ ڈھیلا پڑا ہے۔
مسٹر تنزگ نے کہا کہ چین ہندوستان کی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور پچھلے سال جس طریقہ سے لداخ کی گلوان وادی میں چین نے جو دراندازی کی وہ اس کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین سرحد کے مختلف سیکٹروں میں دراندازی کررہا ہے جسے سرحدوں پر حالات کشیدہ ہوگئے ہیں جنہیں نہ صرف اروناچل پردیش پردیش کو اپنا حصہ مانتا ہے بلکہ سکم، لداخ اور دوسرے سرحدی علاقوں پر بھی اس کی نظر ہے۔تبت کے سماجی کارکن نے کہا کہ حکومت کو تائیوان کے بارے میں اپنی پالیسی میں تبدیلی لانی چاہئے اور اس سے ایک علیحدہ ملک کے طور پر تسلیم کرنا چاہئے۔
مسٹر تزنگ نے کہا کہ تبت ایک آزاد ملک تھا اور اس کی آزادی چین نے سلب کرلی۔ چین کی جارحانہ کارروائی کی سخت مخالفت ہونی چاہئے تھے ۔ ہندوستان نے تبت کو چین کا حصہ مان لیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین ،پاکستان گٹھ جوڑ ہندوستان کے لئے اب ایک بڑا چیلنج ہے۔ چین کے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کا استعمال کرکے گوادر میں ایک بندرگاہ تعمیر کی جس کے ذریعہ عرب اور افریقی ممالک تک اپنا اثر رسوخ قائم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت آیاتبت مسئلے پر چین پر دباﺅ ڈالا جارہا ہے چین نے وہاں پر لوگوں کی آزادی سلب کردی ہے اور احتجاج کرنے والے مظالم ڈھائے ہیں۔
