ریاض (اے یو ایس ) سعودی عرب میں ملازمت کا نیا قانون توار کے روز سے نافذ العمل ہوگا جس کے بعد کفالت کا نظام ختم ہو جائے گا۔ مملکت میں اس وقت کم وبیش 8.44 ملین غیر ملکی کام کر رہے ہیں جو براہ راست نئے قانون سے مستفید ہوں گے۔نئے قانون کے نفاذ کے بعدسعودی عرب میں کام کرنےو الے غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار بھی شامل ہے۔ نئے قانون میں غیر ملکی کارکن کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کے یہاں ملازمت کی اجازت کےلیے شرائط مقرر کی گئی ہیں۔
غیر ملکی کارکن پہلے آجر کے یہاں سے دوسرے آجر کے ہاں ملازمت کا مجاز ہے بشرطیکہ نیا آجر ملازمت دینے کے لیے تیار ہو۔ غیر ملکی کارکن موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت کا مصدقہ معاہدہ ختم ہونے پر دوسرے آجر کے پاس ملازمت کا حق دار ہے۔ملازمت کا نیا نظام سہ نکاتی ہے اور اس کے چار بڑے مقاصد ہیں۔ اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔
وزارت افرادی قوت لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر نئے قوانین و ضوابط تیار کر رہی ہے۔محنتانوں کا تحفظ، ملازمت کے معاہدوں کی توثیق اور پیشہ وارانہ صحت وسلامتی کا فروغ اسی کا حصہ ہے۔ یہ لیبر مارکیٹ کو جدید بنانے کی طرف قدم ہے۔ اس کے تحت اب وہاں رہ کر کام کرنے والے ہندوستا نی ملازمین بھی خود ہی نوکریاں تبدیل کرسکیں گے واضح ہو کہ سعودی عرب نے نومبر 2020 میں اپنے یہاں نافذ کفالہ سسٹم میں تبدیلی کرنے اور نئے کفالہ اسپانسر شپ سسٹم کو نافذ کرنے کی بات کہی تھی۔
اسے اب اتوار کو آفیشیل طور پر نافذ کر دیا گیا ہے۔ اس نظام کے تحت اب ورکرس کیلئے نوکری دینے والی کمپنی یا آجروں کی جانب سے غلط رویہ روا رکھے جانے اور استحصال کی حالت میں کم تنخواہ ملنے پر اسی کے ساتھ کام کرتے رہنے کی ہی پاپندی ہٹا دی گئی ہے۔
