صنعا ( اے یو ایس ) یمن میں انسانی حقوق کی عالمی اور مقامی تنظیموں نے ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کو ایک حراستی مرکز میں آتش زدگی کاذمے دار قراردیا ہے۔اس حراستی مرکز میں آگ لگنے سے 44 تارکین وطن ہلاک ہوگئے تھے۔
انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایاہے کہ حوثی فورسز نے 7مارچ 2021 کو ایک حراستی مرکز پر بم داغا تھا جس کے نتیجے میں اس میں آگ لگ گئی تھی۔اس سے قریباً 450 افراد ہلاک یا زخمی ہوگئے تھے۔ان میں زیادہ ترایتھوپیائی تارکینِ وطن تھے۔بعض عینی شاہدین اور اس حملے میں زندہ بچ جانے والوں نے بتایا ہے کہ لوگوں سے بھرے گودام میں ابتر صورت حال اور زیر حراست افراد سے ناروا سلوک کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر محافظوں نے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے اور ان سے وہاں آگ لگی تھی۔
اس واقعے کے بعد حوثی ملیشیا نے اپنے بیان میں آگ لگنے کی وجہ بیان کی تھی اور نہ مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد بتائی تھی۔حوثی ملیشیا نے اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کے اہلکاروں کو ان اسپتالوں میں جانےکی اجازت بھی نہیں دی جہاں واقعے میں زخمی ہونے والے تارکین وطن زیرعلاج ہیں۔یمن کی حکومت نے اس سنگین جرم کی دوٹوک الفاظ میں شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ حوثی ملیشیا نے صنعا میں اپنے زیرانتظام جیلوں اور حراستی مراکز میں قیدیوں اور تارکینِ وطن سے نارواسلوک جاری رکھا ہوا ہے۔
یمن کی انسانی حقوق کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ”ہم حوثیوں کی جیلوں میں بیسیوں افریقی تارکین وطن کی ہلاکتوں کی اطلاعات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ہم اس سنگین واقعہ کی پردہ پوشی پر حوثیوں کی مذمت کرتے ہیں۔“وزارت نے ٹویٹر پر بیان میں کہا ہے کہ ”یمنی حکومت عالمی برادری کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ حوثی ملیشیا نہ صرف یمنیوں بلکہ تارکینِ وطن اورہمسایہ ممالک کے شہریوں کے لیے خطرہ بنے ہوئی ہے۔آتش زدگی کے واقعے کے ذمے داروں کو فوری طور پرانصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔“یمنی دارالحکومت میں تارکین وطن کی کمیونٹی کے لیڈر نے حراستی مرکز میں آتش زدگی کے واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
یمن میں ایتھوپیا کی کمیونٹی کے سربراہ عثمان غلتونے صنعائ میں ایک نیوز کانفرنس میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا پر نااہلی اور غیرذمے دارانہ رویہ اپنانے کا الزام عاید کیا ہے۔تارکین وطن کی بین الاقوامی تنظیم کے مطابق گذشتہ اتوار کوآگ لگنے کے وقت حراستی مرکز میں قریباً 900 تارکین وطن قید تھے۔ان میں زیادہ تر ایتھوپیائی باشندے تھے اور ان میں سے 350 کو ایک گودام میں بند کیا گیا تھا۔
