دمشق: (اے یو ایس )شام میں بشارالاسد حکومت کے زیرانتظام علاقوں میں ایک طرف غربت کا دور دورہ ہے اور شہری بدترین معاشی بحران سے گذر رہے ہیں۔ دوسری طرف ایرانی حمایت یافتہ ملیشیائیں شام اور عراق کے درمیان اسلحہ کی منتقلی کے لیے مال بردار گاڑیوں اور سبزی لے جانے والے ٹرکوں کا استعمال کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایرانی حکومت شام میں اپنا اثرو نفوذ بڑھانے کے لیےاپنی وفادار ملیشیاﺅں کو پیہم اسلحہ اور گولہ بارود پہنچا رہا ہے۔ عراق پہنچنے والے اسلحہ کو شام لے جانے کے لیے سبزی کی گاڑیوں میں چھپایا جاتا ہے۔دریائے فرات کے مغربی کنارے پر شام اور عراق کے درمیان آئینی اور غیرآئینی گذرگاہیں سبزی، پھلوں اور دیگر اجلاس کی گاڑیوں کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر اسلحہ منتقل کیا جاتا ہے۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ‘سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق ایرانی ملیشیائیں حملوں سے بچنے کے لیے سبزی اور فروٹ کی گاڑیوں کو اسلحہ کی منتقلی کے لیے استعمال کرتی ہیں۔انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے ادارے کے مطابق اسد رجیم کے سیکیورٹی اداروں نے گذشتہ 10 روز سے البوکمال، المیادین اور اطراف کے علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کو رکھا ہے۔ اس آپریشن کے دوران جہاں نوجوانوں کو لازمی فوجی سروس میں بھرتی ہونے پرمجبور کیا جا رہا ہے وہیں جگہ جگہ ناکے لگا کر گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔گذشتہ 10 ایام کے دوران اسد رجیم کی فوج نے اہم شہروں میں چھاپوں کے دوران 105 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شامی نوجوان اسدحکومت کی فوج میں بھرتی ہونے سے بچنے کے لیے چھپنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اسد حکومت انہیں زبردستی فوج میں شامل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔کہا جاتا ہے کہ عراق کی سرحد پر واقع دیر الزور گورنری میں دریائے فرات کے اطراف میں ایران نے اپنا اثرو نفوذ بڑھانے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس علاقے میں 15 ہزار سے زاید ایرانی حمایت یافتہ جنگجو ہیں۔ان میں پاکستان اور افغانستان سے تعلق رکھنے والے جنگجو بھی شامل ہیں۔
