ڈھاکہ: (اے یو ایس)بنگلہ دیش حکومت کا کہنا ہے کہ بائیں بازو کا محاذ اور بعض اسلامی گروپ وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن اس کی زےادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعظم اس ہفتے کے اواخر میں بنگلہ دیش کے دو روزہ دورے پر جانے والے ہیں تاہم ان کے اس مجوزہ دورے کے خلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
ہندوستان میں مودی حکومت کی پالیسیوں، خاص طور پر شہریت ترمیمی قانون کے حوالے سے بعض غیر سرکاری تنظیمیں، بائیں بازو کے محاذ سے وابستہ سیاسی کارکنان اور سول سوسائٹی سے وابستہ بہت سے دیگر لوگ ان کے اس دورے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے جب کئی حلقوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گےا تو بنگلہ دیش کے وزےر خارجہ ڈاکٹر عبد المومن نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس پر بہت زیادہ فکر کی ضرورت نہیں ہے۔
صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ”مودی کے دورے کے خلاف کچھ ہی لوگ ہیں جبکہ عوام ہمارے (حکومت) ساتھ ہے۔“ ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمیں انہیں دعوت دینے پر فخر ہے۔ صرف کچھ لوگ ہی اس دورے کے مخالف ہیں، انہیں ایسا کرنے دو۔ کچھ سخت گیر اسلامسٹ اور بائیں بازو کے محاذ کی طرف میلان رکھنے والے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔“وزےر خارجہ عبد المومن کا وضاحت پیش کرتے ہوئے کہنا تھا، ”بنگلہ دیش ایک جمہوری ملک ہے، جہاں لوگوں کو اپنے خیالات کے اظہار کی آزادی ہے۔
مظاہرین کی تعداد بہت کم ہے اور وہ انہی جمہوری اقدار کا فائدہ اٹھا کر ان کے دورے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ حکومت کو اس پر کوئی تشویش نہیں ہے۔“
