سرینگر:(اے یوایس )جموں و کشمیر میں دوسری بڑی سیاسی پارٹی پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کو اس وقت زبردست دھچکا پہنچا جب پارٹی کے مزید دو سینیئر لیڈروں نے کسی قسم کا کوئی سبب بتائے بغیر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔پارٹی میں جس طرح محبوبہ مفتی کے کچھ فیصلوں پر پارٹی لیڈروں میں بے اطمینانی اور ناخوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے اس سے پارٹی میں بغاوت کے آثار نظر آنے لگے ہیں۔
حالانکہ جب 1999میںجموں وکشمیر پیپلزڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کا قیام ہوا تھا، تب ایسا لگ رہا تھا کہ پارٹی نیشنل کانفرنس کے متبادل کے طور پرجموں وکشمیرمیں اپنا مقام بنا سکتی ہے۔ اس وقت صرف نیشنل کانفرنس ہی ایک علاقائی پارٹی تھی، جس کو لوگوں کاپیار اور بھروسہ مل رہا تھا۔ حالانکہ کانگریس، بی جے پی اور دیگر قومی پارٹیاں بھی تھیں، لیکن علاقائی پارٹی ہونے کی وجہ سے نیشنل کانفرنس کو لوگوں کا اعتماد اور پیار اس لئے مل رہا تھا کہ لوگوں کے جو بنیادی مسائل ہوتے تھے، ان کو وہی اٹھاتی تھی اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرتی تھی، لیکن جب پی ڈی پی کا قیام مرحوم مفتی محمد سعید کے ہاتھوں عمل میں آیا تو 2002 کے ہوئے انتخابات میں صرف 16 سیٹیں جیت کرکانگریس کے ساتھ سرکار بنائی اور مفتی محمد سعید جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ بن گئے۔
تب سے لےکرآج تک پی ڈی پی میں بہت کچھ بدلا ہے۔مفتی محمد سعید کا انتقال 2015 میں ہوا اور اس کے بعد مسلسل پارٹی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ حالانکہ مفتی محمد سعید کے بعد ان کی دختر محبوبہ مفتی نے وزیراعلیٰ کے طور پرکرسی سنبھالی تھی، لیکن بی جے پی کے ساتھ جو ان کا اتحاد ہوا تھا وہ زیادہ دنوں تک نہیں چل سکا اور اسی دوران سرکارگرگئی۔ اس کے بعد پارٹی میں خلفشار پیدا ہوگیا اوربغاوت کے آثار دکھائی دینے لگے۔ بہت سے لیڈروں نے بغاوت کے دروازے کھول دیئے، پارٹی کے یکے بعد دیگرے کئی بڑے لیڈروں نے پارٹی کو خیر باد کہہ کر دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی۔ ان میں سابق وزرا بھی تھے، جنہوں نے پارٹی سے بغاوت کی اور دوسری پارٹیوں میں شامل ہوئے۔ حال میں محبوبہ مفتی نے قومی جھنڈے کے متعلق جو متنازعہ بیان دیا تھا، جموں کے وید مہاجن اور دوسرے بڑے لیڈروں نے پارٹی چھوڑ دی۔ ابھی فی الحال چند روز پہلے پارٹی میں عہدوں سے متعلق کچھ تبدیلیاں ہوئیں۔
یہ صرف پارٹی میں نئی روح پھونکنے کے لئے محبوبہ مفتی نے کیا۔ جموں میں اس اقدام پر اس کے برعکس رد عمل ظاہر ہوا۔پارٹی کے قدآور لیڈر سابق جنرل سکریٹری سورندچودھری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ کہا جارہا ہے کہ وہ کچھ ہی دنوں میں پریس کانفرنس منعقد کرکے پارٹی کو بھی الوداع کہیں گے۔ فردوس ٹاک جوپی ڈی پی کے پولیٹیکل افیئرس کمیٹی اور ترجمان ہیں، نے کہا کہ ہر پارٹی کسی بھی سیاسی لیڈرکو عہدہ اور طاقت فراہم کرتی ہے، جب کسی بھی لیڈر کو یہ ساری چیزیں ملتی ہیں تو وہ مزید زیادہ سے زیادہ ترقی کا خواہاں رہتا ہے۔ انہیں وہ نہیں دیکھنا ہے، انہیں آڈیا لوجی دیکھنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی تمام سیاسی پارٹیوں کو عزت دیتی ہے۔
کچھ ایسے لوگ جنہیں بہت زیادہ امیدیں ہوتی ہے۔ فردوس ٹاک نے کہا کہ جو بھی پارٹی سے دور چلے گئے، وہ بہت جلد پارٹی میں واپس آئیں گے۔ ٹاک نے مزید کہا کہ بہت جلد پارٹی میں یہ سارے مسائل سلجھائیں گے۔ محبوبہ مفتی کو اب ای ڈی کے سامنے بھی پیش ہونا ہے، جس سے بھی پارٹی کمزور ہوگی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ محبوبہ مفتی کس طرح پارٹی کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کریں گی اور اس سلسلے میں کیا کچھ اقدامات اٹھائیں گی۔
