پٹنہ:تیجشوی یادو اور تیج پرتاپ یادو کی قیادت میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے زیر اہتمام احتجاجی مارچ میں شامل ہوئے۔
پٹنہ کے گاندھی میدان سے جے پی گولمبر کے قریب اترنے والے آر جے ڈی کارکنوں نے شدید احتجاج کیا اور مارچ کے دوران ایک ہنگامہ کھڑا کردیا۔ انتظامیہ کی جانب سے کورونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کے انکار کے باوجود آر جے ڈی قائدین اور کارکنان بڑی تعداد میں جے پی گولمبر کے قریب جمع ہوگئے ۔ مظاہرین نے جے پی گولمبر کے قریب لگائی گئی بیریکیڈنگ توڑ دی۔اس کے بعد ڈاک بنگلا چوراہے پر پولیس انتظامیہ کے ساتھ شدید جھڑپ ہوئی جس میں دونوں اطراف کے کم از کم دو درجن افراد بری طرح زخمی ہوئے۔
مارچ کی قیادت کرنے والے تیج پرتاپ یادو کو پولیس کو تحویل میں لینا پڑا۔ واضح ہو کہ ریاست کی سب سے بڑی حزب اختلاف آر جے ڈی نے بہار میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری،بدعنوانی ، بڑھتی افراط زر سمیت مختلف امور پر اسمبلی محاصرے کا اعلان کیاتھا۔یاد رہے کہ منگل کے روز’بہار اسپیشل آرمڈ پولیس بل‘ پر اسمبلی سے سڑک تک ہنگامہ ہوا۔ جس وقت ایوان میں اپوزیشن کے ممبران کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ ہو رہی تھی ، تو سڑک پر بھی زبردست ہنگامہ آرائی ہو رہی تھی۔ا گرچہ یہ بل دیر شام کو منظور ہو گیا لیکن حزب اختلاف کا رویہ اب بھی سخت ہے۔اس سارے ہنگامے پر تیجشوی یادو نے کہا کہ ایوان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا جب پولیس ایوان کے اندر آئی۔
ڈی ایم نے خود ارکان اسمبلی کو ایوان سے باہر گھسیٹا۔ یہ ایک سیاہ دن ہے۔ لاکھوں لوگ منتخب ایم ایل اے بھیجتے ہیں۔ ایک خاتون ایم ایل اے کے بال کھینچے گئے اور ایک ممبر اسمبلی کو لاتیں ماری گئیں ۔انہوں نے کہا کہ نتیش کمار سماج وادی کے نام پر ایک بدنما داغ ہیں۔ جب ہم ایوان میں رہتے ہیں ، تو وہ ایوان سے غائب ہوجاتے ہیں۔ آج یہ واقعہ لوہیا جی کی سالگرہ کے موقع پر پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ جب سڑکیں ویران ہوجاتی ہیں تو پھر پارلیمنٹ اور ایوان بے نکیل ہوجاتے ہیں انگریزوں نے جو قانون نافذ کیا تھا ، وہی کالا قانون آج نتیش کمار نے نافذ کیا ہے۔
