Myanmar death toll crosses 500, protesters launch garbage strike

یانگون: میانمار میں فوجی بغاوت کےخلاف جمہوریت پسندوں نے احتجاج کا نیا طریقہ اپناتے ہوئے کچرا ہڑتال شروع کردی ہے۔ جس کے بعد منگل کو ملک کے مرکزی شہر کی گلیوں میں کچرے کے انبار لگ گئے ہیں۔جنوب مشرقی ایشیائی ملک میانمار میں یکم فروری سے فوجی بغاوت کے خلاف جمہوریت پسندوں کا احتجاج جاری ہے، جب کہ سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں اب تک پانچ سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

فوجی بغاوت کے خلاف اس احتجاج میں ایک نئی حکمت عملی اپناتے ہوئے مظاہرین نے سول نافرمانی کی تحریک تیز کرنے کی کوشش کی ہے۔مظاہرین نے رہائشیوں کو کہا ہے کہ وہ سڑکوں، چوراہوں پر کچرا رکھیں۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹر پر لکھا گیا ہے کہ یہ کچرے کی ہڑتال جنتا (فوج) کے خلاف ایک ہڑتال ہے۔ ہر کوئی اس میں شامل ہوسکتا ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر سامنے آنے والی تصاویر میں ینگون میں کچرے کے ڈھیر نظر آرہے ہیں۔

سول نافرمانی مہم شروع کرنے اعلان کرتے ہوئے شہر کی اہم سڑکوں پر کچرا پھینک کر راستہ بند کر دیا جب کہ موم بتیاں جلاکر ہلاک شدگان کے لیے دعا بھی کی گئی۔میانمار کی فوجی قیادت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے کے لیے شدید دباؤ ہے۔اقوام متحدہ نے میانمار کے ساتھ جمہوری حکومت کی بحالی تک تجارتی معاہدے ختم کردیے جب کہ امریکہ، کناڈااور برطانیہ سمیت یورپی یونین نے میانمار کے فوجی جرنیلوں پر پابندیاں بھی عائد کی ہیں ۔ہفتے کو فوج مخالف مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں پر عالمی برادری نے مذمت کی ہے۔