U.S. suspends trade pact with Myanmar after deadly weekend violence

واشنگٹن: (اے یو ایس) صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے میانمار میں فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے میانمار کے ساتھ تجارتی معاہدہ معطل کر دیا۔اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام میانمار کی فوج پر دباؤ بڑھانے کی کوششوں کا ایک جزو ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکہ نے میانمار کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے 2013 میں کیے گئے معاہدے کے تحت تمام سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اقدام میانمار کی فوج پر دباو¿ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے یہ اعلان پیر کے روز ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب میانمار میں شہریوں کے خلاف فوج کا کریک ڈاو¿ن جاری ہے۔امریکی تجارتی نمائندہ کیتھرین تائی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ سکیورٹی فورسز کے شہریوں پر بہیمانہ تشدد کی شدید مذمت کرتا ہے۔

کیتھرین تائی نے کہا کہ یہ تشدد ملک میں جمہوریت کی جانب تبدیلی اور ایک پ±رامن اور خوشحال مستقبل پر براہ راست حملہ ہے۔ امریکی دفتر نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری طریقے سے منتخب کردہ حکومت کی واپسی تک معاہدہ معطل رہے گا۔سال2013 میں دستخط کردہ ٹریڈ اینڈ انویسٹمنٹ فریم ورک ایگریمنٹ کا مقصد میانمار میں معاشی اصلاحات کی اعانت کرنا تھا۔

اس کے ذریعے تجارت اور سرمایہ کاری کے معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان مکالمے اور تعاون کے لیے پلیٹ فارم مہیا کیا گیا تھا۔امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میانمار کی فوج کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے والی کمپنیوں کے خلاف پہلے ہی اقتصادی پابندیاں عائد کرچکی ہے۔دریں اثنا میانمار میں انسانی حقوق کے ایک مقامی گروپ کے مطابق اقتدار پر فوج کے قبضے کے بعد پیر کے روز تک کم سے کم 510 افراد ہلاک کیے جاچکے ہیں۔