جکارتہ: (اے یوایس )انڈونیشیا کے مشرقی علاقوں اور ہمسایہ ملک مشرقی تیمور میں طوفانی بارشوں اور زمین کھسکنے سے ہالک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر160ہو گئی جبکہ درجنوں افراد ابھی تک لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے وسیع پیمانے پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔ لاپتہ افراد کے دستیاب نہ ہونے سے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا اور مشرقی تیمور میں سیروجا سائیکلون کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 97 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں افراد بے گھرہو گئے ہیں۔ڈیزاسٹر ایجنسی بی این پی بی کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا کے شمال اور مشرقی علاقوں میں واقع کئی جزیروں میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ 70 سے زائد لاپتہ ہیں۔
دوسری جانب مشرقی تیمورکی حکومت کا کہنا تھا کہ کئی جزیروں میں 27 افراد ہلاک اور 7 ہزار سے زائد بے گھر ہوگئے ہیں۔لیمباٹا کی ضلعی حکومت کے نائب سربراہ تھامس اولا لینگوڈے کا کہنا تھا کہ لاشیں کی تلاش کے لیے ربڑ کی کشتیاں استعمال کر رہے ہیں، کئی گاؤں میں مزید سیلاب آگیا ہے۔بی این پی بی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں تقربیاً30 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں اور کئی افراد پہلے ہی پناگاہوں میں منتقل ہوگئے ہیں لیکن امدادی کاموں میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔طغیانی اور اس کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ڈیم اوور فلو ہوگئے جس کی وجہ سے ہزاروں مکانات ڈوب گئے اور اس کے نتیجے میں پھنسے ہوئے متاثرین تک پہنچنے میں امدادی ورکرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔
انڈونیشین ڈیزاسٹر مِٹیگیشن ایجنسی کے ترجمان رادتیا جاتی نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘چار ذیلی اضلاع اور 7 دیہات متاثر ہوئے ہیں، جائے وقوع پر موجود اپنی ٹیم کے ساتھ اعداد و شمار کی تصدیق کرنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا ہے کہ 41 افراد ہلاک ہو چکے ہیں تاہم 27 افراد تاحال لاپتا ہیں اور 9 افراد زخمی ہیں’۔مشرقی فلورس میونسپلٹی میں کچے مکانات، پل اور سڑکیں ڈوب گئیں جہاں بارش اور تیز لہروں کی وجہ سے امدادی کارکن دور دراز اور شدید متاثرہ علاقوں تک پہنچنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔حکام نے بتایا کہ ہمسایہ ملک مشرقی تیمور کے دارالحکومت دلی میں سیلاب سے 11 افراد ہلاک ہوگئے۔سیکریٹری برائے شہری تحفظ جوقم جوز گزماؤدوز ریس مارٹنز نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘ہم اب تک قدرتی آفت سے متاثرہ علاقوں کو تلاش کر رہے ہیں’۔
حکام نے خبردار کیا کہ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔مشرقی فلورس کے ڈپٹی ریجنٹ اگسٹینس پیونگ بولی نے اندازہ لگایا کہ ان کے علاقے میں 60 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ان میں سے 55 افراد لمنیلے گاو¿ں کے تھے، یہاں زیادہ لوگ ہلاک اس لیے ہوئے کیونکہ گاو¿ں کو سیلاب کے ساتھ ساتھ لینڈ سلائیڈنگ نے بھی متاثر کیا’۔زخمی متاثرین کو ہمسایہ دیہاتوں، جو سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے اور مقامی ہسپتال اور صحت کی سہولیات میں منتقل کردیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل جنوری کے مہینے میں انڈونیشیا کے مغربی جاوا میں سمیڈانگ میں طوفانی سیلاب سے 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
