ہاپوڑ(اترپردیش):زرعی قوانین کے خلاف گذشتہ چار ماہ سے جاری کسانوں کی تحریک میں مزید شدت لانے اور غازی پور بارڈر پر ایک بار پھر کسانوں کو جمع کرنے کی کوشش میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت مہا پنچایت سے خطاب کرنے بیل گاڑی کے ذریعہ ہاپوڑ پہنچ گئے ۔وہاں انہوں نے دلت کھیت مزدوروں سے ملاقات کی اور انہیں تحریک میں زور شور سے شامل ہونے کی تلقین کی۔
انہوں نے ہاپوڑ کے حافظ پور علاقہ میں جہاں دلتوں اور مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے کسان مہا پنچایت سے خطاب کیا۔ملک بھر میں پنچایت چلانے والے راکیش ٹکیت دسمبر کے بعد پہلی بار ہاپوڑ پہنچے جب کسانوں نے چھوٹی چھوٹی گاڑی پر بیٹھ کر ان کا استقبال کیا۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے رہنما راکیش ٹکیت نے اپنے خطاب میں کہا ، ‘اب میڈیا کو بھی خریدا جارہا ہے۔
خبروں کی کتر بیونت ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ گجرات کے بعد اب اڈانی یہاں بھی آئیں گے کھیتی باڑی کریں گے۔ اب بیجوں کا قانون آئے گا۔ حکومت بتائے گی کہ کیا کرنا ہے 2021 تحریک کا سال ہے۔ بی جے پی میں عوام کی نہیں بلکہ کمپنیوں کی حکومت ہے اسی وجہ سے حکومت بات کرنے سے قاصر ہے۔ تجوریوں میں روٹی بند ہو جائے گی لہذا تحریک چلانی ہوگی۔
انہوں نے اس دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت تینوں زرعی قوانین کو فوری طوعر پر واپس لے۔ اور ساتھ ہی کاشتکاروں کو کم ا زکم سہارا قیمتوں کی ضمانت دینے لیے قانون بنائے۔ واضح ہو کہ مہا پنچایت کے انعقاد سے پہلے سے ہی غازی پور کی سرحد سے تقریبا 60 کلومیٹر دور ہاپوڑ کے کسان ڈھول بجا کر جدوجہد تیز کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
