تہران:(اے یوایس )ایران نے نطنز کے مقام پر اتوار کے روز اپنی جوہری تنصیبات پر حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا ہے۔
وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے سرکاری ٹی وی پر ایک بیان میں کہا ہے کہ “ہمیں اسرائیل کے لگائے گئے پھندے میں الجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔“قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہویے انھوں نے کہا ”ایران نے خود پر عاید پابندیاں ہٹوانے کے لیے جو پیش رفت کی ہے اسرائیلی ہم سے اس کا انتقام لینا چاہتا ہے۔۔۔ وہ اس کا برملا اعلان کر چکے ہیں، انہیں اس کی کبھی اجازت نہیں ملے گی۔۔۔ ہم ان [اسرائیل] سے اس کا بدلہ لیں گے۔“یاد رہے کہ اسرائیل عمومی طور پر ملک میں ایسے سکیورٹی معاملات کی خبریں نشر نہیں کرتا لیکن اتوار کے روز وہاں سے یہ بات نشر ہوئی کہ موساد نے ایرانی تنصیبات پر الیکٹرانک حملہ کیا ہے۔
انٹلیجنس ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی ریڈیو نے بتایاکہ نظز میں ہونے والا نقصان اس سے بہت زیادہ ہے جو تہران بتا رہا ہے۔ تاہم چینل 13 نے بتایا کہ حملہ دھماکا خیز مواد سے کیا گیا، یہ سائبر حملہ نہیں تھا۔ایرانی حکام اس حملے میں ہونےوالے نقصانات کو چھپا رہے ہیں۔ جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ علی اکبر صالحی نے بتایا کہ نظز کا واقعہ ”دہشت گرد“ کارروائی کا نتیجہ تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تہران ایسی مجرمانہ کارروائیوں کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔گذشتہ روز ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ”ایران ایسے ناکام اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایسے حملوں کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ہم ایسی کارروائیاں کرنے والوں اور اس کا حکم دینے والوں کے خلاف اقدام کا حق محفوظ رکھتے ہیں، تاہم انھوں نے اس کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی۔
ادھر اسرائیل نے اس واقعہ پر ابھی اپنا سرکاری ردعمل دینے سے گریز کیا ہے حالانکہ وہ ایران پر اپنے جوہری اسلحہ کو ترقی دینے کا الزام کرتا چلا آیا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ شب خفیہ اداروں اور فوجیوں کی ایک پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو جوہری ملک بننے سے روکنے کی جنگ نہایت ضروری ہے، تاہم انھوں نے یہ بات کہتے ہوئے نظنز واقعہ کی طرف اشارہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔“رائیٹرز کے حوالے سے سامنے آنے والے بیان میں جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ترجمان نے اتنا کہنے پر اکتفا کیا ہے کہ ”ہمیں ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کا علم ہے، تاہم فی الوقت ان پر ہمارا کوئی تبصرہ نہیں ہے۔“
واضح رہے کہ نطنز پر حملہ ایران کی جانب سے اس تنصیب میں جدید سینٹری فیوجز کے افتتاح کے دوسرے روز کیا گیا۔یہ جوہری تنصیبات ایران کے وسطی علاقے میں اصفھان گورنری کے لق ودق صحرا میں واقع ہیں جو ایران میں یورنیم افزودگی کے پروگرام کا مرکزی نقطہ ہے۔ اقوام متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی اس تنصیب کی نگرانی کرتی ہے۔
