بھوپال:(اے یو ایس) مدھیہ پردیش میں کورونا کا قہر اس طرح جاری ہے کہ حالات نا گفتہ بہ ہورہے ہیں۔ اسپتالوں میں آکسیجن کی کمی کے چلتے جہاں اموات میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں اپوزیشن تو اپوزیشن خود بی جے پی کے سینئر لیڈروں نے بھی حکومت کی کارکردگی پر انگلی اٹھانا شروع کردیا ہے۔ مدھیہ پردیش میں کانگریس ترجمان نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ حکومت کے ذریعہ جاری کئے گئے پچھلے پانچ دن کے اعداد وشمار میں کورونا سے صرف گیارہ اموات کا ذکر کیا گیا ہے جبکہ شمشان اور قبرستان میں کورونا پروٹوکل سے ادا کی گئی آخری رسومات والوں کی تعداد 66 ہے۔راجدھانی بھوپال میں یوں تو کئی شمشان گھاٹ ہیں ، مگر سب سے بڑا شمشان گھاٹ بھدبھدا میں واقع ہے۔
بھدابھدا شمشان گھاٹ کے سکریٹری ممتیش شرما کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں اتنی بڑی تعداد میں کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں آرہی ہیں کہ ہمارے پاس جگہ ہی نہیں ہے جبکہ ہم لوگ چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں کہ کسی کو تکلیف نہ ہو۔وہیں مدھیہ پردیش کانگریس ترجمان اجے یادو کہتے ہیں کہ پچھلے پانچ دن یعنی آٹھ اپریل سے بارہ اپریل تک سرکار کے اعداد و شمار میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد کل گیارہ درج کی گئی ہے جبکہ شہر کے بھد بھدا شمشان گھاٹ، سبھاس نگر شمشان گھاٹ اور جھدا قبرستان کورونا پروٹوکال کے تحت جن لوگوں کی آخری رسومات ادا کی گئیں ہیں۔ ان کی تعداد چھیاسٹھ ہے۔ جبکہ کل بھدبھدا شمشان گھاٹ پر سینتالیس اور سبھاش نگر شمشان گھاٹ پر اٹھائیس اور جھدا قبرستان میں نو لوگوں کی کورونا پروٹوکال کے تحت آخری رسومات ادا کی گئی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی مدھیہ پردیش کے سکریٹری رجنیش اگروال کورونا سے ہونے والی اموات کو کانگریس کی گھٹیا سیاست سے تعبیر کرتے ہیں۔
رجنیش اگروال کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا قہر میں اسپتالوں میں طبی سہولیات ،آکسیجن اور دوسری سہولیات مہیاکرانے میں مسلسل کوشش کر رہی ہے۔ بی جے پی کے بیان کو بی جے پی کے سینئر لیڈر وسابق وزیر اجے وشنوئی نے اپنی ہی سرکار کی کارکردگی پر سوال کھڑے کئے ہیں۔ اجے وشنوئی نے ٹویٹ کر کے سی ایم شیوراج سنگھ سے سوال کیا ہے کہ جب مہاراشٹر میں پچاس ہزار کورونا مریضوں پر چارسو ستاون میٹرک ٹن آکیسجن صرف ہوتی ہے تو مدھیہ پردیش میں پانچ ہزار کورونا مریضوں پر سات سو بتیس میٹرک آکیسجن کیوں۔کورونا سے ہونے والی اموات اور حکومت کے اعداد وشمار کو لیکر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان جاری سیاسی بیان بازی کو یکسر مسترد بھی کردیا جائے تب بھی شمشان اور قبرستانوں میں آنے والی لاشوں کی بڑی تعداد یہ کہتی ہے کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔
