تہران:(اے یو ایس )ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے مطابق تہران نے اسے آگاہ کیا ہے کہ وہ نطنز کی جوہری تنصیب میں 60% تناسب سے یورینیم افزودہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس بات کا اعلان ایرانی وزیر خارجہ کے معاون عباس عراقجی نے کیا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے اس اقدام کو اسرائیل کی جوہری دہشت گردی کا جواب قرار دیا تھا۔روحانی نے کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ “یہ دشمنوں کی خباثت کا جواب ہے۔ تم لوگوں نے جو کیا ہے اسے جوہری دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے اور ہم جو کر رہے ہیں اسے منصوبہ کہا جاتا ہے”۔
بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ نطنز کی تنصیب کا حادثہ ایران کو جوہری معاہدے کی خلاف ورزی جاری رکھنے پر اکسائے گا۔ ایرانی معاون وزیر خارجہ عباس عراقجی نے “آئی اے ای اے” کے ڈائریکٹر کو بھیجے گئے خط میں آگاہ کیا ہے کہ تہران نظنز کے ری ایکٹروں میں ایک ہزار نئے سینٹری فیوجز نصب کرے گا۔ علاوہ ازیں بدھ کے روز سے یورینیم کی افزودگی کا تناسب ساٹھ فی صد تک بڑھا دیا جائے گا۔ یہ ایران کے سابقہ تناسب سے تین گ±نا زیادہ ہے۔موجودہ صورت حال کی روشنی میں ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے قریبی اخبار کیھان نے تہران پر ویانا بات چیت سے علاحدہ ہونے اور تمام تر جوہری پاسداریاں معلق کرنے پر زور دیا ہے۔
تاہم مبصرین کے مطابق صدر حسن روحانی ابھی تک اپنے ملک پر سے پابندیوں کی نرمی اور امریکا کو جوہری معاہدے میں واپسی پر قائل کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں۔دوسری جانب ایران نے ویانا میں بین الاقوامی قوتوں کے ساتھ مذاکرات کا آئندہ دور معلق کرنے کا اعلان کیا ہے۔
