Iran's foreign minister says Israel made 'very bad gamble' by sabotaging Natanz site

تہران:(اے یوایس) ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر عائد پابندیاں اور حملے امریکا کو کوئی فائدہ نہیں پہنچائیں گی۔ تہران میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ نطنز کے جوہری مرکز پر تازہ حملہ اور پابندیاں امریکا کو ایران کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے بات چیت میں فائدہ نہیں دے گا۔ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران جوہری معاہدے سے متعلق ایکشن پلان پر واپس آنے کے لیے پوری طرح تیار ہے لیکن اس کے لیے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد یکطرفہ پابندیاں اٹھائے جانے کی تصدیق کی ضرورت ہے۔

جواد ظریف نے مزید کہا کہ امریکیوں کو یہ علم ہونا چاہیے کہ نطنز تنصیب کو سبوتاژ کرنے کا یا پابندیاں لگانے کا عمل اسے مذاکرات کا ہتھیار فراہم نہیں کرے گا جب کہ یہ سب کچھ اس کے لیے صورتحال کو مزید مشکل بنادے گا۔دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط بھی لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اس احمقانہ کھیل کے نتائج روکنا چاہتا ہے تو وہ لازمی ٹرمپ کی معاشی دہشت گردی پر غور کرے اور ساتھ ہی تمام پابندیاں اٹھائے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ نطنز جوہری پلانٹ پر حملہ امریکی پابندیوں کو ہٹوانے کی کوششوں کو روک دے گا تو اس نے ایک فاش غلطی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حرکت سے ویانا میں عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری مذاکرات میں ایران کی پوزیشن کمزور ہونے کی بجائے مزید سخت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ”میں یقین دلاتا ہوں کہ مستقبل قریب میں نطنز کے مرکز میں ہم یورینیم کی افزودگی کے لیے زیادہ جدید سینٹری فیوجز تیار کریں گے۔”اس موقع پر روسی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کی طرف سے ایران پر عائد پابندیوں کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر، جب دنیا کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ2015کے ایٹمی معاہدے کو بحال کیا جائے، اس طرح کے اقدامات مشکلات پیدا کریں گے۔آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں پچھلے ہفتے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کو فریقین نے ‘مثبت’ اور ‘تعمیری’ قرار دیا تھا۔ مبصرین کے مطابق نطنز پر حملے نے مذاکرات کی فضا کو متاثر کیا ہے اور دونوں جانب سے رویے سخت ہونے کا امکان ہے۔امریکا ابھی ان مذاکرات میں براہ راست شامل نہیں تاہم وہ بالواسطہ طور پر بات چیت کا حصہ ہے۔اسرائیلی حکام نے ابھی باضابطہ طور پر ایران کے الزامات پر کچھ نہیں کہا تاہم وہاں کے میڈیا میں نامعلوم سرکاری ذرائع نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اسرائیل خود ایک غیراعلانیہ ایٹمی طاقت سمجھا جاتا ہے لیکن وہ ایران کی طرف سے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی کوششوں کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتا ہے ۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ جوہری مرکز پر حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔