ڈھاکہ:(اے یوایس)’مزدور اپنی اجرت میں اضافے ، پچھلے واجبات کی ادائیگی اور جمعے، روزانہ نماز کے اوقات اور روزہ افطار کرنے کے لیے وقفہ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مزدوروں کے احتجاج کرنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان سے روزانہ 10گھنٹے کام لیا جاتا ہے‘بنگلہ دیش میں ا±جرت نہ ملنے اور سخت اوقات کار کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر پولیس کی فائرنگ سے پانچ مزدور ہلاک ہو گئے ہیں۔ فائرنگ کا یہ واقعہ بنگلہ دیش کے شمال مغربی حصے میں چین کی سرمایہ کاری سے بننے والے بجلی گھر کے مقام پر پیش آیا۔ چاٹگام کے سینئر پولیس افسر انور حسین نے بتایا کہ چاٹگام میں بنش کھلی کے مقام پر کوئلے سے چلنے والے زیر تعمیر بجلی گھر ’ چاٹگام پاو¿ر پلانٹ‘ کے باہر ہفتے کو مظاہرین پولیس پر حملہ آور ہوگئے، جس کی وجہ سے پولیس کو فائرنگ کرنا پڑی۔انور حسین کا کہنا ہے کہ احتجاج کرنے والے مزدوروں نے پلانٹ کی جگہ پر گاڑیوں اور مشینوں کو بھی نذر آتش کردیا۔ موقعے پر موجود پولیس اہل کاروں نے جب صورت حال کو قابو کرنے کی کوشش کی، تو مظاہرین نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور ان پر اینٹوں اور پتھروں سے حملہ کردیا۔
پولیس افسر کے بقول “پولیس اس طرح نرغے میں آ گئی کہ انہیں جواب میں فائرنگ کرنا پڑی۔”بنش کھلی کے پولیس چیف عزیز الاسلام نے بتایا کہ مظاہرین کی تعداد وہاں تعینات پولیس اہلکاروں سے بہت زیادہ تھی۔ وہاں 50 کے لگ بھگ پولیس اہلکار تھے جب کہ مظاہرین کی تعداد دو ہزار سے زیادہ تھی۔ اس واقعے میں کم از کم تین پولیس اہل کار زخمی ہوئے۔وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ایک جونئیر پولیس افسر نے میڈیا سے بات کرنے کا مجاز نہ ہونے کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پاو¿ر پلانٹ پر چینی شہری بھی کام کررہے ہیں۔ غیر ملکیوں کے وہاں موجود ہونے کی وجہ سے پولیس کو زیادہ احتیاط کرنا پڑتی ہے۔بنش کھلی کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اجرت کے معاملے پر یہاں کئی دن سے تنازع جاری ہے۔بنش کھلی کے رہنے والے اور مزدور مظاہرین کے حامی امین الاسلام نے بتایا کہ “مزدور اپنی اجرت میں اضافے ، پچھلے واجبات کی ادائیگی اور جمعے، روزانہ نماز کے اوقات اور روزہ افطار کرنے کے لیے وقفہ دینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مزدوروں کے احتجاج کرنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ان سے روزانہ 10گھنٹے کام لیا جاتا ہے۔”چاٹگام میڈیکل کالج اسپتال کے کئی ڈاکٹرز نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ اسپتال کے بستروں پر گولی لگنے سے زخمی ہونے والے درجنوں مزدور موجود ہیں۔دو کمپنیوں کے کنسورشیم نے 2016میں 1320میگا واٹ کا چٹاگانگ پاو¿ر پلانٹ بنانے کے معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ بنگلادیشی کمپنی ایس عالم گروپ اور چین کی کمپنی ’شاندانگ الیکٹرک پاو¿ر کنسٹرکشن کارپوریشن‘ کے درمیان طے پایا تھا۔پلانٹ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد بنگلہ دیش کا سرکاری پاور ڈویلپمنٹ بورڈ اس کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی خریدے گا۔ اس پلانٹ میں چین کی کمپنی کا 30 فی صد حصہ ہے۔یہ پاو¿ر پلانٹ بنگلہ دیش سے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے شروع کیے گئے چین کے سرمایہ کاری کے منصوبوں میں شامل ہے۔سال 2016میں اس منصوبے پر معاہدہ طے پانے کے بعد جب کنسورشیم نے اس کے لیے زمین حاصل کرنا شروع کی، تو ماہرین کا کہنا تھا کہ پلانٹ کی تعمیر سے قبل اس کے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ یا اس حوالے سے کوئی عوامی سماعت نہیں کی گئی جو کہ ایسے منصوبوں کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
مقامی افراد کی جانب سے بھی اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔سال 2016میں پلانٹ کی تعمیر کے خلاف احتجاج کرنے والے گروپ پر پولیس نے فائرنگ کی تھی۔ اس واقعے میں چار افراد موقع پر ہی پر ہلاک ہو گئے تھے جب کہ دیگر دو افراد چند روز بعد اسپتال میں چل بسے تھے۔اس کے بعد 2017میں بھی اس ایسے ہی ایک تصادم کے دوران ایک اور مقامی شخص کی ہلاکت ہوئی۔
