Iran’s Exiled Prince Says Future Monarch Should be Elected

تہران:(اے یوایس)ایران کے سابق بادشاہ کے بیٹے رضا پہلوی نے پہلی بار ایرانی عوام پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں ولایت فقیہ کے نظام کے متبادل منتخب بادشاہی نظام کے قیام کے لیے جدو جہد کریں۔انہوں نے یہ بیان ایک اس یقین دہانی کے تحت کیا ہے جس میں انہیں وثوق ہے کہ خامنہ ای رجیم جلد اپنے زوال کا شکار ہونے والی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران میں اسلامی جمہوری نظام کے متبادل نظام کے طور پر منتخب بادشاہ کا نظام زیادہ موزوں اور مناسب ہے۔

عوام کو ایک منتخب بادشاہی نظام کے قیام پرغور کرنا چاہیے۔وائس آف امریکا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ ایران میں بادشاہت کا نظام ہی عوام کی خدمت کر سکتا ہے۔خیال رہے کہ ایران میں 1979 کے مذہبی انقلاب کے بعد پہلوی خاندان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ایران کی بیشتر اپوزیشن قیادت بیرون ملک جلاوطنی کی زندگی گذار رہی ہے۔ رضا پہلوی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ 1979 میں خمینی رجیم نے اسلامی جمہوری نظام کی آڑ میں استبدادی نظام مسلط کیا اور اس وقت کے آئینی ولی عہد کو ملک بدر کردیا گیا۔ایران میں بادشاہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ رضا پہلوی میں منقسم اپوزیشن کو متحد کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اگر ایران میں بادشاہت کی بحالی کی کوشش کی جاتی ہے تو اس پر اپوزیشن قوتیں متحد ہوسکتی ہیں۔

ایرانی اپوزیشن رہ نماﺅں اور سابق فوجی افسران نے سابق ولی عہد رضا پہلوی کی جانب سے ایران کے مستقبل کے سیاسی نظام کے بارے میں تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔تاہم اس حوالے سے بہت سے نئے سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ ایرانی مذہبی رجیم کےبعد پہلوی خاندان کس انداز میں سیاسی نظام چلائے گا۔میرلینڈ میں جلا وطنی کی زندگی گذارنےوالے سابق ولی عہد اور مستقبل کے ایرانی فرمانروا کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے مستقبل اور قوم کی ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ انہیں عوام منتخب کرے۔