واشنگٹن: (اے یوایس ) ہندوستان میں کوویڈ۔19 کا بحران ہاتھ سے نکل جانے کے بعد ہر طرف سے مدد کی پیشکش کی جارہی ہے۔ کورونا وائرس کے بڑھتے کیسوں کے دوران انسانیت پر مبنی جذبات کا بھی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ ملک کے مخلتف ریاستوں میں غیر سرکاری تنظیموں اور افراد کورونا سے مقابلہ کے لیے پیش پیش ہیں۔ وہیں گوگل کے سی ای او بھی آگے آچکے ہیں۔اب مائیکرو سافٹ اور گوگل کے سی ای او ستیا نڈیلا اور سندر پچائی نے صحت کی دیکھ بھال کی ہنگامی صورتحال کو بہتر طریقے سے لڑنے کے لئے ہندوستان کی مدد کی ہے۔مائیکرو سافٹ کے سی ای او ستیہ نڈیلا نے کہا ہے کہ کمپنی امدادی کاموں میں مدد اور آکسیجن کے اہم آلات کی خریداری کے لئے اپنی آواز، وسائل اور ٹکنالوجی کا استعمال جاری رکھے گی۔
دوسری جانب گوگل کے سی ای او سندر پچائی نے کہا کہ گوگل اور اس کی ٹیمیں طبی سامان کی فراہمی، اعلی رسک کمیونٹیوں کی مدد کرنے والی تنظیموں کی مدد اور اہم معلومات کو پھیلانے میں مدد فراہم کرنے کے لئے یونیسیف اور گیو انڈیا کو 135 کروڑ روپے مہیا کررہی ہیں۔یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ہندوستان میں کووڈ۔19 میں 3 لاکھ سے زیادہ نئے کیس ریکارڈ ہوئے اور کوویڈ۔19 کی وجہ سے 2800 سے زیادہ اموات ریکارڈ کی گئیں۔پچائی نے ایک بلاگ پوسٹ شیئر کیا جس میں ہندوستان کی سنگین صورتحال پر قابو پانے میں ہندوستان کی مدد کرنے کے سلسلے میں کمپنی کی کوششوں کو بیان کیا ہے۔
کمپنی کے ہندوستان کے سربراہ اور وی پی سنجے گپتا کے ذریعہ دستخط کردہ اس بلاگ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ 135 کروڑ روپئے کی فنڈ میں گوگل ڈاٹ آرگ کے دو گرانڈ شامل ہیں۔ جو مجموعی طور پر 20 کروڑ روپے ہیں۔پہلی گرانٹ کو ہے ، تاکہ بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ خاندانوں کو روزمرہ کے اخراجات میں مدد کے لئے نقد امداد فراہم کی جاسکے۔ دوسری گرانٹ یونیسیف کو جائے گی، جس سے ہندوستان میں جہاں کہیں بھی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہاں آکسیجن اور جانچ کے سامان سمیت فوری طبی سامان حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔بلاگ پوسٹ نے کہا ہے کہ اب تک 900 سے زائد گوگل ملازمین نے اعلی رسک اور مارجنیلائزڈ ممالک کی حمایت کرنے والی تنظیموں کے لئے 3.7 کروڑ روپئے کی امداد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں کووڈ کے بڑھتے ہوئے بحران کو دیکھ کر بے حد افسوس ہورہا ہے۔ پچائی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ’ گوگل اور گوگلرز، گیوانڈیا اور یونیسف کو طبی سامان کی فراہمی کے لئے 135 کروڑ روپئے کی فنڈز مہیا کررہے ہیں“۔ان مشکل وقتوں کے دوران ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا زیادہ مددگار ثابت ہوئے ہیں۔ ٹویٹر، انسٹاگرام اور فیس بک جیسے سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر صارفین کووڈ مریضوں کے دوستوں اور اہل خانہ کی مدد کر رہے ہیں۔ جن میں ہاسپٹل میں داخلے، آکسیجن سپلائی، دوائیں، اسپتالوں میں رابطے، بستروں کی دستیابی کے بارے میں معلومات، گھر کی دیکھ بھال، ایمبولینسز اور دیگر فلاحی کام شامل ہیں۔
