تہران:(اے یوایس )ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی اِفشا ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ کے نتیجے میں ایران کے اندر انقسام اور ایران کے باہر ردود عمل کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔اس حوالے سے تازہ ترین پیش رفت میں امریکا میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے 19 سینیٹروں نے صدر جو بائیڈن کو ایک خط ارسال کیا ہے۔ خط میں انہوں نے زور دیا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ کی آڈیو میں جان کیری کے حوالے سے جو کچھ کہا گیا ہے اس کی تحقیق کرائی جائے۔ مزید یہ کہ دوران تحقیق سابق وزیر خارجہ جان کیری کو فوری طور پر قومی سلامتی کی کونسل سے علاحدہ کر دیا جائے۔ کیری اس وقت ماحولیات کے لیے امریکی صدر کے نمائندے ہیں۔
امریکی چینل فوکس نیوز نے جمعے کے کے روز بتایا کہ ریپبلکن سینیٹروں نے الزام عائد کیا کہ “جان کیری سفارت کاری کو امریکا اور اس کے حلیفوں کے اعلی ترین مفادات کے خلاف استعمال کرنے کی طویل تاریخ رکھتے ہیں”۔یاد رہے کہ جان کیری ان دعوو¿ں کی تردید کر چکے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے باراک اوباما کے دور میں وزیر خارجہ کے منصب پر رہتے ہوئے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر بات چیت کی تھی۔
کیری نے پیر کے روز اپنی ٹویٹ میں اس دعوے کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ،،، نہ تو جب وہ وزیر خارجہ تھے اور نہ اس کے بعد.ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی اِفشا ہونے والی آڈیو ریکارڈنگ میں کہا کہ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ (جان کیری) نے اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ اسرائیل نے شام میں تقریبا 200 حملے کیے۔
