Prominent Muslim organisations strongly condemn storming of Al Aqsa mosque by Israeli police

نئی دہلی: جماعت اسلامی ہند اور جمیعت علما ہند نے جمعہ کی شب اسرائیلی ظالم اور دہشت گرد فوج کے ذریعہ مسجد اقصیٰ کے صحن میں نمازیوں پر اندھا دھند گرینیڈ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔اس حملے میں دو سو سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جن میں اکثر کی آنکھوں، چہرے اور سر وں کو نشانہ بنایا گیاہے۔جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اسرائیلی پولیس کے ذریعہ مسجد اقصیٰ پر حملے کی سخت مذمت کی اور کہا کہ اسرائیل پولیس کا یہ بزدلانہ عمل اشتعال پھیلانے والا ہے،لہٰذا عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں جتنی جلد ممکن ہو نوٹس لے اور ضروری کارروائی کرے۔

میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد الاقصیٰ پر حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور حملہ آور کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس کی گولی باری اور تشدد میں 178 نمازیوں کو چوٹیں آئی ہیں جبکہ 88 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔انہیں مسجد الاقصی کے احاطے اور یروشلم کے مختلف اسپتالوں میں بھرتی کرایا گیا ہے۔جمیعت علماہند کے جنر ل سکریٹری مولانا محمود مدنی نے رمضان المبارک کی مقدس شب میں عبادت گزاروں پر حملے کو ہشت گردی کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مسجد اقصی میں جو کچھ ہورہا ہے، وہ بین الاقوامی معاہدے اور مسلمانوں کے جذبات کی تذلیل ہے، اس پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک ہے۔

مولانا مدنی نے اس کے علاوہ مقبوضہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں سے ان کے مکانات خالی کروا کر وہاں اسرائیلی سیادت قائم کرنے کے اقدامات کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔واضح ہو کہ مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان ہوئی جھڑپ میں ڈیڑھ سو سے زیادہ فلسطینی شہری اور چھ سے زیادہ اسرائیلی فوجی زخمی ہوگئے ہیں۔گزشتہ روز ہوئی اس جھڑپ پر اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اقوام متحدہ نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مشرقییروشلم میں مقبوضہ علاقوں سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی بند کی جائے۔رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوگئی۔اسرائیلی فوج نے وہاں پرموجود فلسطینی شہریوں اور روزہ داروں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔