لندن : بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ داغنے اور اسرائیل کے جنگی طیاروں کے غزہ پر حملوں کی وجہ سے کشیدگی عروج پر پہنچ گئی ہے اور اقوام متحدہ نے مکمل جنگ کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ گزشتہ 38 گھنٹوں میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے 1000 راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔اسرائیل نے غزہ میں سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور منگل اور بدھ کے روز کئی منزلہ عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔
تشدد کی اس لہر میں اب تک 53 فلسطینی اور چھ اسرائیلی شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 14 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔دوسری جانب العربیہ میڈیا کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس (غزہ پر حکمراں) کے درمیان لڑائی شدت اختیار کر گئی ہے اور اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں ایک بڑے آپریشن کی تیاری کر رہی ہے۔ اس دوران شدید ترین متبادل بم باری کے نتیجے میں اب تک 35 فلسطینی شہید اور 5 اسرائیلی مارے جا چکے ہیں ۔
اسرائیل کے ایک راکٹ حملے میں ایک 12 منزلہ عمارت بھی منہدم ہوگئی ۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں وسیع پیمانے پر کارروائی کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیلی فضائیہ کا ایک چھاتہ بردار ڈو یژن غزہ کے اطراف گامزن ہے۔اسرائیلی فوج نے حماس تنظیم کی عسکری انٹیلی جنس سیکورٹی کے سربراہ کی ہلاکت کا اعلان کیا ہے۔ فوج نے بدھ کی صبح بتایا کہ غزہ کی پٹی میں فضائی حملوں کے دوران میں حماس کے دو اہم کمانڈر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ادھر اسرائیلی پولیس کے مطابق غزہ سے ہونے والی راکٹ باری کے نتیجے میں مزید دو افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب مصر غزہ کی پٹی میں زیادہ بڑے اسرائیلی وسکری ا?پریشن کو روکنے کے لیے وسیع پیمانے پر رابطوں میں مصروف ہے۔العربیہ کے نمائندے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے بھرپور میزائل حملے میں غزہ کی پٹی میں پولیس اور حکومتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔
