لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ نے اترپردیش میں کورونا وائرس پھیلنے اور قرنطینہ مراکز کی حالت پر ایک پی آئی ایل کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔الہ آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے دیہاتوں اور چھوٹے شہروں میں پورا طبی نظام ٹھپ پڑچکا ہے اور وہ رام کے بھروسے پر چل رہا ہے۔
جسٹس سدھارتھ ورما اور اجیت کمار پر مشتمل ہائی کورٹ بنچ نے یہ مشاہدہ سنتوش کمار (64) کی موت کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے کیا، جسے میرٹھ کے ایک اسپتال میں الگ تھلگ وارڈ میں داخل کیا گیا تھا۔ایک تحقیقات کی رپورٹ کے مطابق وہاں کے ڈاکٹر اس کی شناخت کرنے میں ناکام رہے اور لاش کو بغیر شناخت کے طور پر ہی ٹھکانے لگادیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ اگر ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل عملہ اس طرح کے آرام دہ اور پرسکون انداز اپنائے اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں لاپرواہی کا مظاہرہ کرے تو یہ سنگین بدعنوانی کا معاملہ ہے کیونکہ یہ بے گناہ لوگوں کی جانوں سے کھیلنا جیسے ہی ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ریاست کو ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔واضح ہو کہ جونپور کے ایک گاؤں میں ایک مہینے میں 31 افراد ہلاک ہوگئے۔تحقیقات نہ ہونے کی وجہ سے ، کورونا سے ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے مسلسل ایسے معاملات سامنے آنے اور یہاں صحت کی ناقص سہولیات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے یوپی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایک مہینے میں ہر گاو¿ں میں دو آئی سی یو ایمبولینس تعینات کرے۔ ہائیکورٹ نے اترپردیش کے پانچ اضلاع بہرائچ ، بارابنکی ، بجنور ، جونپور اورشوراوستی کی صحت کی سہولیات سے متعلق رپورٹ طلب کی جونپور کے گاو¿ں پلکیچھہ میں ایک ماہ میں 31 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں کورونا کی علامات تھیں ، لیکن ان کا ٹسٹ نہیں کیا گیا تھا۔
