Covid vaccination drive restarts in Kashmir after one-week halt

سرینگر: (اے یو ایس)وادی کشمیر میں 19 مئی کو کئی دن کے بعدانسداد کووڈ ٹیکہ مہم دوبارہ شروع کردی گئی ہے۔ 19 مئی کو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جموں کشمیر میں کل 7611 ٹیکے لگائے گئے جس میں سے کشمیر وادی میں 556 اور جموں صوبہ میں 7055 ٹیکے لگائے گئے۔ سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں 200 کے قریب ٹیکے لگائے گئے اور باقی ٹیکے لگانے کے مرکز تقریباً بند ہی رہے۔ میڈیا کے ساتھ بات چیت کے دوران ایس ایم ایچ ایس کے نوڈل افسر ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ انہیں 200 ٹیکے فراہم کئے گئے تھے جو انہوں نے لگائے۔

جموں کشمیر میں ٹیکہ کاری کے عمل میں امتیاز برتنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ کشمیر وادی میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران کوویڈ ٹیکہ کاری بند رہی جبکہ جموں میں ٹیکے لگوانے کا عمل جاری رہا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 12 مئی سے 18مئی تک جموں کشمیر میں کل 53ہزار 659 ٹیکے لگائے جن میں سے جموں صوبہ میں 52ہزار 116 ٹیکے لگائے گئے اور کشمیر میں محض 1 ہزار 543 ٹیکے لگائے گئے۔اگر فیصد کے حساب سے دیکھیں تو پچھلے ایک ہفتے میں کوویڈ ٹیکوں کا 97.2 فیصد جموں صوبہ میں لگوایا گیا۔ اس معاملے کو لیکر انتظامیہ پر ٹیکوں کی تقسیم پر کئی سوال اٹھائے گئے۔ کشمیر میں ٹیکہ کاری کے افسر ڈاکٹر شاہد سے یہ سوال پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو برابر حصہ ملا ہے لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ آخر کشمیر میں زیادہ کوویڈ مثبت کیس پائے جانے کے باوجود 45 سال سے زاید شہریوں کی صرف 61 فیصد ٹیکہ کاری کیوں ہوئی ہے جبکہ جموں صوبہ میں یہ فیصد 88 ہے۔

سرینگر اور جموں ضلع کی بات کریں تو یہ تفریق اور زیادہ دکھائی دے رہی ہے۔ جموں ضلع میں 100 فیصد یعنی 5 لاکھ 70 ہزار 362 افراد کی کووڈ مخالف ٹیکہ کاری کی گئی ہے جب کہ سرینگر ضلع میں 1 لاکھ 98 ہزار 22 افراد کی یعنی صرف 35.5 فیصد افراد کی۔ ڈاکٹر شاہد نے لیکن بتایا کہ کشمیر کو اب کی بار 90 ہزار کووڈ مخالف ٹیکے ملے ہیں اور اب ویکسین لگانے کا عمل تیز ہوگا۔جموں کشمیر میں 13 مئی سے 19 مئی کے دوران 388 اموات واقع ہوئیں جن میں سے سب سے زیادہ 239 جموں صوبہ میں اور کشمیر وادی میں 149 اموات واقع ہوئی ہیں۔جی ایم سی سرینگر میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جو جی ایم سی جموں کے عہدیداروں کے مطابق ڈبل میو ٹیٹڈ انڈین سٹرین کی وجہ سے ہوئی لیکن کئی ماہرین اس دلیل کو نہیں مانتے۔ان کا کہنا ہے کہ یہ سٹرین انفیکشن تیزی سے پھیلاتی ہے لیکن اموات اس سے زیادہ ہوتی ہیں ایسا کسی تحقیق میں نہیں پایا گیا ہے۔