نئی دہلی: ( اے یو ایس ) ملک میں کورونا کی دوسری لہر کا اثر ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے کہ تیسری لہرکے حوالے سے ابھی سے الرٹ جاری کیا جانے لگا ہے۔
کورونا پر نظر رکھنے والے سائنسدانوں نے وارننگ دی ہے کہ اگربر وقت کوویڈ-19 ضوابط پر عمل نہیں کیا گیا تو اکتوبر – نومبر میں کورونا کی تیسری لہر بے حد خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ کوویڈ-19 معاملوں کی ماڈلنگ کو لے کر کام کرنے والی ایک سرکاری سمیتی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگر کورونا کا کوئی نیا ویریئنٹ آتا ہے تو تیسری لہر بے حد خطرناک ہوسکتی ہے۔
کوویڈ-19 کے خطرے کا اندازہ لگانے والے محکمہ سائنس و ٹکنالوجی کے رکن منندر اگروال نے کہا، گزشتہ سال کی طرح ہمارے اندازہ غلط ثابت نہ ہو، اس کے لئے تیسری لہر کے اندازہ کے لئے ماڈل میں تین امکانات پر بات کی گئی ہے۔ امید پسند، انٹرمیڈیٹ اور مایوسی۔ منندر اگروال نے کہا کہ تیسری لہر کا صحیح اندازہ لگانے کے لئے قوت مدافعت میں کمی، ویکسینیشن کے اثرات اور زیادہ خطرناک شکل کے امکانات کو وجہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری لہر کے دوران ایسا نہیں کیا جاسکا تھا۔
منندر اگروال نے بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر کو لے کر ہم نے تین امکانات رکھی ہیں۔ ایک ’امید پسندی‘ ہے۔ اس میں ہم یہ مان کر چل رہے ہیں کہ اگست تک زندگی معمول کے مطابق ہوجائے گی اور کوئی نیا موومنٹ نہیں ہوگا۔ دوسرا ’انٹرمیڈیٹ‘ ہے۔ اس میں ہم مانتے ہیں کہ اگست تک زندگی معمول کے مطابق ہونے کے ساتھ ہی ویکسینیشن میں 20 فیصد تک کم موثر ہے۔ تیسرا ’مایوسی‘ ہے۔ اس میں یہ مان کر چلا جارہا ہے کہ کورونا کا کوئی نیا ویریئنٹ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
اس پورے اندازے کے لئے جن اعدادوشمار کو پیش کیا گیا ہے، اس کے مطابق، اگر کورونا کے ویریئنٹ میں تبدیلی آئی تو اکتوبر اور نومبر کے درمیان کورونا اپنے شباب پر ہوگا اور ملک میں 1,50,000 سے 2,00,000 کے درمیان معاملے بڑھ سکتے ہیں۔
