قاہرہ : ( اے یو ایس )ترکی میں مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون پر زمین تنگ ہونے کی خبروں کی جلو میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ترکی میں موجود اخوان المسلمون اور جماعت کی شوریٰ کونسل کا دفتر تحلیل کر دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق ترکی میں اخوان المسلمون کے دفتر کی بندش کے بعد جماعت کے رواں ماہ جولائی میں ہونے والے انتخابات چھ ماہ کے لیے ملتوی کر دیے گئے ہیں۔باوثوق ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا ہے کہ یہ فیصلہ ترک حکام کی ہدایات پر کیا گیا ہے اور ترکی میں اخوان المسلمون کے قائم مقام مرشد عام ابراہیم منیر نے بادل نخواستہ جماعت کے دفتر کی بندش کا فیصلہ قبول کرتے ہوئے دفتر تحلیل کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ترکی میں اخوان کے دفتر کی بندش کا فیصلہ ترکی اور مصر کے درمیان قربت کو مصری اخوان کی طرف سے مسترد کیے جانے کا نتیجہ ہے۔اس کے علاوہ اس فیصلے کی دیگر وجوہات میں ایک اہم وجہ مصری اخوان کی قیادت کی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سیاسی حریف اپوزیشن پارٹی السعاد? کے صدر سے ملاقات بھی بتائی جاتی ہے جس میں مبینہ طور پرالسعادہ پارٹی کے رہ نماﺅں نے اخوان المسلمون کو مالی اور سیاسی مدد کی پیش کی تھی۔اس کے علاوہ ترکی میں موجود اخوان قیادت کے دفتر میں ہونے والی مالی اور انتظامی بدعنوانی کے واقعات بھی شامل ہیں۔ ان انتظامی بے ضابطگیوں کا انکشاف اخوان کے ایک سرکردہ رہ نما امیر بسام نے کیا تھا۔ ان کا تھا کی اخوان المسلمون کے لیڈر جماعت کی جائیدادیں اور فنڈز اپنی ذاتی ناموں کے ساتھ رجسٹرڈ کرا رہے ہیں۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ اخوان المسلمون کے اندر ترکی میں موجود اخوانی گروپ کی کارکردگی اور رجحانات کے بارے میں بہت سے اعتراضات ہیں۔ ایک اعتراض یہ تھا کہ ترکی میں موجود اخوان قیادت کو بیرون ملک جماعت کے صرف چار مراکز سے منتخب کیا گیاہے۔ انتخاب کے بعد محمود حسین کی سربراہی میں گروپ نے مالی اور انتظامی امور کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔
