ٹوکیو: ہندوستانی ہاکی ٹیم اولپک کھیلوں کے ویمن ہاکی مقابلوں میں اس وقت ایک نئی تاریخ رقم کرنے میں کامیابہو گئی جب اس کی دفاعی کھلاڑی اور ڈریگ فلیکر گورجیت کور نے نازک موڑ پر ہندوستان کو ملے واحد پنالٹی کارنر کو گول میں تبدیل کر کے جہاں ایک جانب آسٹریلیائی کھلاڑیوں اور ہاکی شوقینوں کو مبہوت اور ششدر کر دیا وہیں دوسری جانب ہندوستان کو پہلی بار کسی اولمپک میں ویمن ہاکی کے سیمی فائنل میں پہنچا کر ایک نئی تاریخ بھی مرتب کر دی۔ 2021کے ٹوکیو اولمپک ہاکی مقابلوں کے کوارٹر فائنل میں فخر پنجاب اور فخر ہندوستان گور جیت کا22ویں منٹ میں کیے گئے اس گول سے ہندوستان کو ملی برتری کھیل کے اختتام تک برقرار رہ کر ہندوستان کے حق میں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہندوستان کی اس ویمن ہاکی ٹیم خاص طور پر گورجیت کور نے مردوں کی ٹیم کے سیمی فائنل کے لیے کوالی فائی کرجانے سے حوصلہ پاکر شاید تہیہ کر لیا تھا کہ اس بار وہ بھی کوئی ایسا کارنامہ دکھائیں گی جس سے ہاکی کے میدان میں خواتین کا بھی بول بالا ہو جائے اور گورجیت کور کی بدولت ہندوستان کی خواتین کی ہاکی ٹیم کے لیے یہ ممکن ہو سکا۔
اس سے قبل ہندوستانی ہاکی ٹیم کی سب سے زیادہ عمدہ کامیابی 1980ماسکو اولمپک میں اس وقت ملی تھی جب چھ ٹیموں میں اس نے چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی۔ان کھیلوں میں صرف6ٹیموں نے حصہ لیا تھا ۔کوئی کلاسیفکیشن یا ناک آؤٹ مقابلے نہیں ہوئے تھے۔اس کے بعد 36سال تک ویمن ہاکی ٹیم کسی اولمپک کے لیے کوالی فائی نہیں کر سکی اور جب2016میں ریو اولمپک کے لیے کولی فائی کیا بھی تو سب سے نچلی پوزیشن پر رہی تھی۔اس ٹیم کی خاصیت یہ تھی کہ پوری ٹیم کوئی ایک زبان نہیں بولتی تھی کیونکہ مختلف صوبوں سے تھیں اس لیے ان کی بولی بھی جدا تھی نیز اور ان میں سے بھی اکثریت ان کھلاڑیوں کی تھی جو انگریزی کا غیر ملکی لہجہ اور رطرز بیان نہیں سمجھ سکتی تھیں اور کوچ آسٹریلیائی تھا اس کے باوجود میدان میںانہوں نے ایسا زبردست کھیل دکھایا کہ ایک دنیا ششدر رہ گئی ۔
