جانے مانے سیاسی ماہر رمنیک سنگھ مان کا خیال ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان پنجاب میں پیدا ہورہے موجودہ حالات سے فائدہ اٹھا کر پنجاب کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہا ہے اور پاکستان کے اس ایجنڈے سے بے خبر پنجاب کے کچھ نوجوان پاکستانی ایجنسیوں کے جال میں پھنس رہے ہیں۔ پنجاب کو بچانے کے لئے پاکستان کی سازش کو بے نقاب کرنا ضروری ہے کیونکہ اگر پنجاب غیر مستحکم ہو گیا تو اس کا اثر صرف پنجاب تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کا اثر پورے شمالی ہند میں نظر آئے گا۔ پنجاب میں عدم استحکام پورے جنوب مشرقی ایشیا کا امن خراب کر سکتا ہے۔ ہند سماچار کے نامہ نگار ہریندر سنگھ باجوہ نے رمینک سنگھ کے ساتھ پنجاب سے متعلق مختلف مسائل پر بات کی۔ انہوں نے پنجاب میں نشے، بے روزگاری ا ور موجودہ معاشی صورتحال سے لے کر پنجاب میں دہشت گردی اور بد امنی پھیلانے کے لیے پاکستان کی خفیہ تنظیم آئی ایس آئی کی ناپاک کوششوں اور کسان تحریک کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم پنجاب کی موجودہ صورتحال کا باریک بینی سے تجزیہ کریں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ پچھلے 25 سالوں میں پنجاب کے اقتدار پر قابض سیاستدانوں کا ایجنڈا پنجاب اور یہاں کے شہریوں کی ترقی نہیں بلکہ ان کی ترجیح اپنی معاشی ترقی رہی ہے۔
حکمرانوں نے اپنے اوپر توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے اور اپنی سلطنت کو بڑھایا ہے جبکہ پنجاب کے مفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ پنجاب سے نوجوان باہر جارہے ہیں۔ ہم ایک ایسی محنت کش قوم ہیںکہ ہم نے بیرون ملک جا کر ملک کی معاشی ترقی میں بہت حصہ ڈالا ہے ، لیکن ہمارے سیاستدان ایسی پالیسیاں نہیں بنا سکے کہ نوجوان یہاں رہ کر پنجاب اور خود کی ترقی کر سکیں۔سیاستدانوں کی ذاتی خواہشات اس کے لئے کیسے ذمہ دار ہیں؟آپ نے نشے کی بات کی تو پنجاب کے موجودہ وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے گٹکا صاحب کو ہاتھ میں تھام کر منشیات کو ختم کرنے کی بات کی تھی ، شرومنی اکالی دل کے پاس منشیات کو ختم کرنے کی وجوہات ہو سکتی ہیں لیکن اسے کانگرس کی جانب سے کنٹرول نہیں کئے جانے کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟ کیپٹن تو خود فوجی رہ چکے ہیں کیپٹن اب ٹویٹ کر ر ہے ہیں کہ ڈرون کے ذریعے اسلحہ اور منشیات پنجاب بھیجی جا رہی ہیں ، ہمیں فورس کی ضرورت ہے ، یہ پہلے کیوں نہیں کہا گیا۔ یہ کام تو پہلے بھی ہو رہا تھا ، اب صرف اس کا ذریعہ بدلا ہے۔ وہ سرنگ کے بجائے ڈرون کے ذریعے آرہے ہیں لیکن پہلے آپ کا انٹیلی جنس سسٹم کہاں تھا۔ سنیل جاکھڑ نے نوجوت سدھو کے تاجپوشی کے اسٹیج سے کہا کہ کیپٹن امریندر سنگھ نے کسانوں کو چارج کر کے انہیں سرحد پر بھیج دیا ورنہ ان کا غصہ کانگرس پر اترتا۔
کسانوں کا غصہ کانگرس پر کیوں اترتا، کیا کسی نے تجزیہ کرنے کی کوشش کی ہے ؟کسانوںکے لئے 1962 کے بعد سے کوئی قانون نہیں آیا ، پہلے اکالی دل بھی اس قانون کے ساتھ تھی اور ان کی حمایت کی تھی ، یہ بنیاد پرستی کا تیسرا حصہ ہے اور اسی کے ذریعے پنجاب کی اگلی نسل کو پریشان کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ نہ صرف پنجاب کو ڈسٹرب کرے گا ، بلکہ پورے خطے کا امن خراب ہو جائے گا۔پنجاب کے حالات خراب ہونے سے دوسرے علاقے کیسے متاثر ہوں گے ؟ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہندوستان میں بد امنی پھیلانے کے لئے شروع سے کے- 2 فارمولے پر کام کررہی ہے۔ کے۔ ون ان کا کشمیر ہے اور کے۔ ٹو خالصتان ہے۔ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد اس کی دکان بند ہو گئی ہے ، اس لیے اب اس نے اپنی دوسری کے -2 خالصتان کی دکان کھول دی ہے اور گورپتونت سنگھ پنوں جیسوں کو آگے لا کر پنجاب میں خالصتان بنانے کی بات ہو رہی ہے۔ پاکستان کو وسطی ایشیا تک راستہ چاہئے اور وہ راستہ پاکستان کو صرف افغانستان کے ذریعے دیا جا سکتا ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کہ افغانستان میں پاکستان کی حمایت یافتہ حکومت نہ ہو۔ اگر افغانستان دوبارہ پاکستان کا پراکسی بن جاتا ہے تو یہ دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن جائے گا اور دہشت گردی پوری دنیا میں سر اٹھانا شروع کر دے گی اور ہندوستان بھی اس کی زد میں آ جائے گا۔
پنجاب کے نوجوانوں کا علیحدگی پسندی کی طرف بڑھنے کی کیا وجہ ہے ؟ پنجاب تاریخی طور پر گیٹ وے آف انڈیا رہا ہے اور اس پر ہمیشہ حملہ آوروں نے حملہ کیا ہے اور اب بھی پنجاب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پنجاب کے موجودہ حالات ایسے ہیں کہ انہیں مذہب کے نام پر آسانی سے اکسانا شروع کیا ہوا ہے اور بائیں بازو والے کبھی بھی انڈسٹری کو آگے نہیں بڑھانا چاہتے ،اس لیے انہوں نے پنجاب میں نوجوانوں کو مذہب کے نام پر اکسانا شروع کر دیا ہے۔ یہ قوتیں پنجاب میں انا کی کسان تحریک کے نام اکسا رہی ہیں۔ انڈسٹری پنجاب سے باہر جا رہی ہے۔ لیفٹ نظریاتی طور پر انڈسٹری کے خلاف ہے۔بیرون ملک بیٹھی پنجاب مخالف قوتیں بھی نوجوانوں کو پیسے کا لالچ دے کر اس طرف دھکیل رہی ہیں۔
لیکن گمراہ نوجوانوں کو بعد میں ان قوتوں کی سازشوں کا پتہ چلتا ہے ، پھر وہ اپنے کیے پر پچھتاتے ہیں ، لیکن تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔آٹھ سالوں تک سوامی ناتھن کمیشن کی رپورٹ ردی کی ٹوکر ی میں پڑی رہی ، لیکن اس وقت کسانوں کو دہلی جاکر دھرنے پر بیٹھنے کے لیے ترغیب کیوں نہیں دی گئی؟آڑھتیا کو کسان کا بینک بتایا جا رہا ہے۔ لیکن کیا آڑھتی کسان کو بغیر سود کے پیسے دے رہا ہے؟ اگر کسان کے پاس کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت ہے تو پھر اس پر انحصار کیوں؟پرکاش سنگھ بادل نے پانچ بار وزیراعلیٰ پنجاب رہنے کے بعد ایسی کون سی پالیسی نافذ کی ، جس سے یقینی طور پر کسانوں کو فائدہ پہنچنے کا راستہ کھلا ہو ؟دیہاتوں میں کسانوں کا سماجی بائیکاٹ اور جرمانے عائد کرنے کی دھمکی دے کر انہیں تحریک میں لے جایا گیا۔ اب گندم کی خریداری کے دوران ، وہ قانون کے فائدے کو سمجھ رہے ہیں جب پیسے براہ راست کسانوں کے کھاتے میں جمع ہو جاتے ہیں۔
