تہران: پاسداران اسلامی انقلاب کے کمانڈر بریگیڈیر جنرل سماعیل قاآنی نے واضح طور پر امریکی فوجوں سے کہا ہے کہ انہیں یا تو شر مندگی اٹھا کر خطہ سے بھاگنا پڑے گا یا انہیں جس طرح افغانستا ن سے دم دبا کر بھاگنا پڑا اس سے بھی کہیں زیادہ ذلت و رسوائی کے ساتھ بھاگنا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ جیسا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں پھر سے امریکیوں کو کہہ رہے ہیں کہ وہ ہمارے اردگرد کا جغرافیہ اسی ذلت کیساتھ چھوڑ دیں ورنہ افغانستان سے بھی بدتر صورت حال سے دوچار ہو جائیں گے اور ان کو کو بھاگنا پڑے گا۔ جمعرات کے روز شیراز میں شہید رسول محمود آبادی کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران انہوں نے امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ آپ کا طے شدہ طریقہ ہے اور جان لیں کہ وہ مدت جب آپ نے وہ سب کچھ کیا جب آپ کرنا چاہتے تھے، گزر چکا ہے، ماضی میں جھانکیں اور جو آپ نے کیا آپ کو اس پر جوابدہ ہونا ہوگا اور آپ کو منہ توڑ جواب کا سامنا کرنا ہوگا۔
پاسداران اسلامی انقلاب کے کمانڈر نے مزید کہا کہ امریکی 20 سال تک افغانستان میں لڑتے رہے، وہ کہاں تک پہنچ چکے اور ان کو کیا حاصل ہوا؟ امریکی مجرم اور چالاک ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ سال افغانستان میں ہونے والی شکست امریکیوں کی پچھلی صدی میں سب سے بڑی شکست تھی۔قاآنی نے کہا کہ ان جنگوں سے امریکیوں کو فائدہ ہو رہا ہے، وہ کاروبار کر رہے ہیں، وہ اب بھی کویت اور عراق سے عراق پر حملے (1990) کے خلاف کویت کے دفاع کے لیے رقم وصول کر رہے ہیں، جو شاید ایک ماہ سے زیادہ نہ چل سکے۔
پاسداران اسلامی انقلاب کے کمانڈر نے کہا کہ لیکن افغانستان اور عراق میں نئے دور میں وہ خود آ گئے اور کہا کہ دنیا یک قطبی ہے اور کوئی کچھ نہیں کر سکتا اور ہم جو چاہیں کریں گے لیکن وہ اس بات سے بے خبر ہیں کہ وہ دور ختم ہو چکا ہے جب خلیل خاں فاختہ اڑایا کرتے تھے۔افغانستان سے دم دبا کر بھاگنے سے اس کی شان وشوکت اور خوف و دہشت سب ہوا ہو گئی ہے۔
