Iran wants a stable, secure, powerful Iraq: MFA

تہران: ایران کی وزارت خارجہ نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراق کے موجودہ بحران کو سیاسی ذریعہ سے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایران عراق کو ایک محفوظ ، مستحکم اور طاقتور ملک دیکھنا چاہتا ہے۔اسلامی جمہوریہ ایران ، جیسا کہ پہلے بھی کہا جاچکا ہے،اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ عراق میں حالیہ بحران دور کرنے کا وحد راستہ مبنی بر مذاکرت سوچ ،شہریوں کے حقوق کا تحفظ، قانونی اداروں کا احترام اور آئین کی اطاعت اور سیاسی عمل میں مضمر ہے۔

بیان کے مطابق، ایران ہمیشہ سے ایک مستحکم، محفوظ اور طاقتور عراق چاہتا ہے جو خطے میں تعمیری کردار ادا کرے اور اس نے کبھی بھی اس ملک میں سیاسی اور قانونی عمل اور اداروں کی حمایت سے باز نہیں رکھا۔بیان میں تمام عراقی عوام اور سیاسی گروہوں سے بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قانونی ذرائع سے اپنے مطالبات پر عمل کریں اور امن قائم کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کریں، کیونکہ اربعین قریب آ رہا ہے اور لاکھوں ایرانی عزاداری کے لیے عراق پہنچیں گے۔

یاد رہے کہ ایران نے گذشتہ روز عراق کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کر دیں اور اپنے شہریوں کو تلقین کی ہے کہ وہ وہاں کاسفر کرنے سے گریز کریں۔لاکھوں ایرانی ہر سال اربعین کی رسم کے لیے عراقی شہر کربلا کا سفر کرتے ہیں، جو پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کے لیے 40 روزہ سوگ کی مدت کے اختتام کی علامت ہے۔ اربعین اس سال 16-17 ستمبر کو ہے۔سرکاری ٹی وی نے ایران کے نائب وزیر داخلہ ماجد میراحمدی کے حوالے سے بتایا کہ عراق کے ساتھ سرحد بند کر دی گئی ہے۔

حفاظتی خدشات کے پیش نظر، ایرانیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ تا اطلاع ثانی عراق کا سفر کرنے سے گریز کریں۔سرکاری ٹی وی نے کہا کہ ایران نے بدامنی کی وجہ سے اگلے نوٹس تک عراق کے لیے تمام پروازیں روک دی ہیں۔پیر کے روز صدر کے اعلان کے بعد ان کے وفادار وں کے ایک سرکاری محل پر دھاوا بولنے کے بعد حریف گروپوں سے بغداد میں ہونے والے خونیں تصادم میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جس کے بعد ایران کو یہ فیصلہ کرنا پڑا تھا۔