کابل: طالبان نے امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا اور اس پہلی سالگرہ کی تقریب مناتے ہوئے قومی دارالخلافہ کو قمقموں سے جگمگا دیا۔ طالبان حکومت نے ایک الگ بیان میں کہا کہ یہ دن امریکی تسلط سے ملک کی آزادی کا دن ہے۔
حکومتی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹویٹ کیا، “یوم آزادی مبارک ہو۔حکام نے بگرام ایئر بیس پر ، جسے امریکی افواج نے طالبان کے خلاف فضائی حملے کرنے کے لیے استعمال کیاتھا،ایک سرکاری جشن منایا ۔حکومت کی جانب سے قومی تعطیل کا اعلان کرنے کے بعد بدھ کی صبح کابل میں چند طالبان جنگجوو¿ں نے شہر کے اطراف گاڑیاں دوڑائیں جبکہ زیادہ تر رہائشیوں نے گھروں کے اندر ہی رہنے کو ترجیح دی۔
غیر ملکی میڈیا اداروں کو تقریب میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔واضح ہو کہ آخری امریکی فوجیوں کو لے جانے والے طیارے نے گزشتہ سال 31 اگست کی آدھی رات سے صرف ایک منٹ قبل کابل سے اڑان بھری تھی ۔اس روانگی سے امریکہ کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوا، جو 11 ستمبر 2001 کو نیویارک میں ہونے والے حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔اس تنازعے میں تقریباً 66,000 افغان فوجی اور 48,000 شہری مارے گئے، لیکن یہ امریکی فوجیوں کی موت تھی – مجموعی طور پر 2,461 – جو کہ امریکی عوام کے لیے برداشت کرنے کے لیے بہت زیادہ تھی۔
لیکن پابندیوں اور شدید تر ہوتے انسانی بحران کے باوجود زیادہ تر افغانوں کا کہنا ہے کہ وہ غیر ملکی فوج کے انخلا سے ، جس کے باعث 20سال سے جاری وحشیانہ جنگ بند ہوگئی اور طالبان کو شورش کی راہ ترک کرنا پڑی، بہت خوش ہیں۔کابل کے ایک رہائشی زلمی نے کہاکہ ہم خوش ہیں کہ اللہ نے ہمارے ملک کو کفار سے چھٹکار ا دلادیا اور اسلامی امارت قائم ہو گئی ہے۔ ان 20 برسوں میں بہت سے مجاہدین زخمی ہوئے، اتنے بچے یتیم ہو گئے اور بہت سی عورتیں بیوہ ہو گئیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کے نئے حکمرانوں نے ، جنہیں باقاعدہ طور پر ابھی تک تسلیم نہیں کیا گیا ہے ،اس مفلس اور مفلوک الحال ملک کے کوگوں پر نہایت سخت شرعی قوانین پھر سے عائد کر دیے ہیں۔اور نئے قوانین کی رو سے خواتین کو عوامی زندگی سے باہر کردیا گیا۔
