Thirteen injured as radical Islamist group attacks Shia procession in Pakistan

اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ پنجاب میں شیعہ برادری کے ایک جلوس پر شدت پسند اسلامی گروپ کے کارکنوں کے حملے میں کم از کم 13 افراد زخمی ہو گئے۔ ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ تمام 13 زخمیوں کا تعلق شیعہ برادری سے ہے، جن میں سے بعض کی حالت سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ایف آئی آر کے مطابق ہفتہ کو شیعہ برادری کا جلوس چہلم امام حسین کے سلسلے میں لاہور سے 130 کلومیٹر دور سیالکوٹ میں امام بارگاہ (اسمبلی بلڈنگ)کی طرف جا رہا تھا۔ اس دوران پستول اور پتھروں سے مسلح افراد کے ایک گروپ نے سوگواروں پر حملہ کیا۔چہلم شیعہ برادری کی ایک مذہبی تقریب ہے، جو پیغمبر اسلام کے نواسے امام حسین کی شہادت کی یاد میں مناتی ہے۔ ماہ محرم کی 10 تاریخ کو امام حسین کی شہادت ہوئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق ایک درجن سے زائد سوگوار زخمی ہوئے، جنہیں علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔ایک سینئر پولیس افسر نے اتوار کو پی ٹی آئی کو بتایا کہ جلوس کے راستے کو لے کر تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) اور شیعہ کارکنوں کے درمیان پچھلے کچھ دنوں سے علاقے میں کشیدگی پائی جا رہی تھی۔ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایامقامی ٹی ایل پی رہنما چاہتے تھے کہ شیعہ جلوس ان کی مسجد و مدرسہ کے سامنے سے نہ گزرے۔لیکن شیعہ برادری اسی راستے سے امام بارگاہ جانے کے لیے پرعزم تھی جس راستے سے وہ ہر سال جاتے تھے۔اہلکار نے بتایا کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں کے ایک گروپ نے شہاب پورہ(سیالکوٹ)کے عالم چوک میں اپنے مدرسے سے باہر آنے کے بعد سوگواروں پر حملہ کیا۔ سیالکوٹ پولیس کے سربراہ فیصل کامران نے بتایا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی۔ تاہم حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ 30 مشتبہ افراد کے خلاف دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔تاہم ابھی تک ان میں سے کسی کی گرفتاری نہیں ہو سکی ہے۔