Death toll from Iran unrest climbs to 31 as protests spread

تہران:(اے یو ایس )پولیس فورسز کے ہاتھوں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایرانی حکومت کے خلاف ساتویں روز بھی مظاہرے اور مظاہرین کے خللاف ایرانی مسلح دستوں کی کارروائی جاری رہے جس میں ہلاک شدگان کی تعداد31ہو گئی ۔ العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے بتایا کہ تہران کے جنوب میں واقع غرمسار میں دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔مقامی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے ایران میں تین سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ پاسداران انقلاب کا ایک افسر بھی شامل ہے ۔کرد شہروں کے علاوہ تہران تبریز ،مشہد اور ہمدان جیسے درجنوں بڑے ایرانی شہر بھی اٹھ کھڑے ہوئے، اور ہزاروں کی تعداد میں ایرانی سڑکوں پر نکل آئے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے اور حکومت کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرنے والی ویڈیوزمیں دکھایا گیا ہے کہ مظاہرین میں سے خواتین نے اپنے سرسے اسکارف اتار کر آگ میں پھینک دیا جس سے سڑک روشن ہو گئی، جبکہ دیگر نے علامتی حرکات میں اپنے بال چھوٹے کر دیے۔ تہران میں مظاہرین کے درمیان پردہ اور پگڑی نہیں مانتے، ہاں آزادی اور مساوات چا ہیے کے نعرے سنائی دے رہے تھے۔مظاہرے کئی شہروں میں، خاص طور پر شمالی ایران میں بدھ کی رات لگاتار پانچویں رات ہوئے اور کارکنوں نے ارمیا اور سردشت سمیت شہروں میں جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ایرانی مظاہرین نے ایران میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی سب سے بڑی تصویر کو بھی نذر آتش کیا۔ایرانی پرچم جلانے کے علاوہ حکومت مخالف نعرے بھی لگائے۔مظاہروں کا آغاز بدھ کو ایرانی یونیورسٹیوں جیسے تہران کی الزہرا یونیورسٹی اور ملک کے شمال میں تبریز یونیورسٹی میں مظاہروں سے ہوا۔

اسی دوران مہر خبررساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ موجودہ احتجاجی مظاہروں میں پہلی بار خواتین کے خصوصی یونٹ کے دستوں کو مظاہرین کو دبانے کے لیے استعمال کیا گیا۔سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سیکورٹی فورسز کے شدید جبر کے باوجود ہزاروں شہریوں کو ایران کے مختلف شہروں سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیوں اور گیس کا استعمال کیا۔دریں اثنا ایرانی پاسدران انقلاب نے عدالت سے کہا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے مہیسہ امینی نامی بائیس سالہ لڑکی کی موت کے بعد جعلی خبریں اور افواہیں پھیلارہے ہیں۔پاسداران انقلاب نے اس سلسلے میں عدالت میں مقدمہ چلانے کا مطالبہ ان حالات میں کیا ہے جب مہیسہ امینی کے کے مرنے کے بارے میں بہت ساری خبروں کے سامنے آنے کے بعد کشیدگی پھیل گئی ہے۔پاسدران انقلاب کے مطابق انہوں نے مقتولہ مہیسہ امینی کے اہل خانہ اور رشتہ داروں سے اظہار ہمدردی کیا اور عدالت سے درخواست کی کہ جھوٹی خبروں اور افواہوں کے پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔