واشنگٹن:(اے یو ایس) ایک سینئر امریکی فوجی کمانڈر نے کہا ہے کہ حوثی باغیوں کے پاس ایسے میزائل ہیں جن کو وہ جبوتی اور افریقہ میں امریکی اڈوں پر برسا سکتے ہیں۔ سٹیفن ٹاو¿نسینڈ نے کہا کہ ایران سے جوہری معاہدہ کے تحت حاصل ہونے والی آسانی کے بعد ایران علاقائی دہشت گرد گروپوں کو مالی مدد کرے گا اور امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کیلئے پرعزم ان گروپوں کی صلاحیتوں میں اضافہ کردے گا۔ ان گروپوں میں حوثی ملیشیا بھی شامل ہے جس کے باعث امریکی اڈوں تک رسائی رکھنے والے میزائل بھی ہیں۔امریکی فوجی کمانڈر کا امریکی کانگریس کو لکھا گیا یہ بیان ویب سائٹ دا واشنگٹن فری بیکن پر شائع کیا گیا۔ جنرل سٹیفن نے اس سال اگست تک افریقہ میں امریکی افواج کی کمانڈ بھی کی ہے۔
انہوں نے کانگریس کو خبردار کیا کہ پابندیوں میں نرمی سے حاصل ہونے وسائل میں سے کچھ کو یقینی طور پر افریقہ اور مشرق وسطی میں سرگرم دہشت گرد گروپوں کے پاس موجود جدید ہتھیاروں کی کھیپ میں اضافے کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ اس کی تائید ریپبلکن سینیٹر جانی ارنسٹ کی کانگریس کو فراہم کی گئی تحریری معلومات سے بھی ہوتی ہے۔جنرل سٹیفن نے کہا پابندیوں سے نرمی سے تہران ایرانی دھمکیوں کے نیٹ ورک کو وسعت دینے کے قابل ہوجائے گا۔ ان نیٹ ورکس میں اسلامی پاسداران انقلاب کی کور قدس فور س بھی شامل ہے۔ قدس فورس ان دہشت گردوں کا ایک گروپ ہے جن کی توجہ امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے پر مرکوز رہتی ہے۔جنرل ٹاو¿نسینڈ نے کہا 2015 کے جوہری معاہدہ کا ترمیم شدہ ورژن پابندیوں میں نرمی لاکر دہشت گرد تنظیموں کو براہ راست فنڈز فراہمی کا راستہ ہموار کر رہا ہے۔ان ک مطابق جوائنٹ کمپرہنسو پلان آف ایکشن میں تجدید لائی گئی تو امکان ہے کہ ایران حاصل ہونے والے ریلیف کے کچھ وسائل کو افریقہ میں اپنے مفادات کے حصول کو تیز کرنے کیلئے استعمال کرے گا۔ تہران ممکنہ طور پر یمن میں موجود حوثیوں کیلئے اضافی رقم مختص کردے گا۔ وسائل کی ترسیل کیلئے ا سمگلنگ اور مشرقی افریقہ کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
امریکی جنرل نے انکشاف کیا کہ 2010 سے خطے میں قتل کرنے کی کم از کم 10 سازشوں کو ناکام بنایا گیا ہے۔ اسرائیلی مفادات کو نشانہ بنانے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان دس سازشوں میں سے دو سازشیں امریکی اہلکاروں کے خلاف ترتیب دی گئی تھیں۔جنرل اسٹیفن نے مزید کہا یہ بات تقریبا یقینی ہے کہ ایرانی فورس اپنے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی موت کا بدلہ لینے کیلئے اب تک کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس مقصد کیلئے وہ افریقی ملکوں کے دورے پر آئے یا ان ملکوں میں مقیم امریکی حکومت یا امریکی فوجی حکام پر حملہ کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا حوثی باغی اب بیلسٹک اور کروز میزائل سمیت متعدد جدید ہتھیاروں کے نظام سے لیس ہیں۔ حوثیوں کے یہ میزائل جبوتی میں امریکی فوجی اڈے تک پہنچ سکتے ہیں۔ حوثی امریکی رد عمل کے خدشہ کے پیش نظر امریکی فوجی اڈے کو نشانہ نہیں بنا رہے تاہم مستقبل میں یہ صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے اور حوثی اس امریکی فوجی اڈے پر حملے پر تیار ہوسکتے ہیں۔امریکہ اور ایران کے درمیان مستقبل کے ممکنہ تصادم کے دوران حوثیوں کی طاقت کا حجم تبدیل ہوجاتا ہے تو اس دوران امریکی فوجی اڈے پر حوثیوں کی جانب سے بغیر وارننگ حملے کا خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
بدھ کے روز ریپبلکن قانون سازوں کے اتحاد نے ایک نئی قانون سازی متعارف کرا دی ہے جو بائیڈن انتظامیہ کو اس معاہدے پر عمل درآمد
سے اس وقت تک روکے گی جب تک کانگریس اس کی توثیق نہیں کر لیتی۔ اس مسودہ قانون کا ایک مقصد جان بولٹن اور مائیک پومپیو جیسے سابق امریکی حکام کے قتل کیلئے ایرانی کوششوں کو سامنے لانا بھی ہے۔نئی قانون سازی متعارف کرانے والوں میں سے ایک ارنسٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ سمجھنا مشکل ہے کہ امریکیوں پر بے شمار حملوں اور امریکی حکام کے خلاف بہت سے ثابت شدہ سازشوں کے بعد بھی بائیڈن انتظامیہ جوہری معاہدے کو لاگو کرنے کی امید سے ایران کے ساتھ معاملات جاری رکھے ہوئے ہے۔توقع ہے کہ اس معاہدے کی مدت میں ایران کو 1 ٹریلین ڈالر تک کی بچت ہوگی۔