اسلام آباد:(اے یو ایس )اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز اوران کے شوہر کپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کر دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں مریم نواز اور کپٹن ریٹائرڈ صفدر کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کرنے کے بعد مریم نواز کی سات سال کی سزا اور کیپٹن صفدر کو سنائی گئی ایک سال کی سزا کالعدم قرار د ے دی۔دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر کو دلائل دینے کی ہدایت کی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز اور قومی احتساب بیورو( ناب )پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی روسٹرم پر آگئے۔پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عثمان چیمہ نے دلائل دیے تھے آج انکی طبیعت ٹھیک نہیں، عثمان چیمہ نہیں آ سکتے، عدالت اجازت دے تو میں دلائل دوں۔
امجد پرویز نے کہا کہ سردار صاحب سے بہتر اس کیس میں اور کون دلائل دے سکتا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا کی گئی معلومات دیں۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا، میں دستاویزات سے دکھاو¿ں گا کہ یہ جائیدادیں 1999 میں خریدی گئیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ان جائیدادوں کی خریداری کے لیے کتنی رقم ادا کی گئی؟ آپ اس متعلق دستاویز دکھائیں، زبانی بات نہ کریں، کل کو یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں۔عدالت نے عدالت نے مریم نواز کی بریت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا دس سے پندرہ منٹ انتظار کریں ہم مختصر فیصلہ جاری کریں گے۔خیال رہے کہ 6 جولائی 2018 کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام ا?باد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاو¿نڈ اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاو¿نڈ جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔اس کے علاوہ عدالت نے شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مسلم لگ(ن) کے رہنماو¿ں کو یہ سزائیں عام انتخابات سے صرف 19 دن قبل سنائی گئی تھیں۔نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر نے اس فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور 19 ستمبر 2018 کو ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کی جانب سے سزا دینے کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔تاہم عدالت عظمیٰ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ملزمان کی سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو(نیب) کی اپیل خارج کردی تھی۔
