"Foreign Powers' Fallacious Narratives": Iran Minister

نئی دہلی: گذشتہ دو ماہ سے زائد عرصہ سے جاری حجاب مخالف مظاہروں نے بین الاقوامی سطح پر مذمت اور تنقید کا سامنا کرنے والے ملک ایران کے نائب وزیر خارجہ نے غیر ملکی طاقتوں پر ایران کے بارے میں غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ حکومت مخالف مظاہروں کے بارے میں ہندوستان کے نجی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ایران کے اعلیٰ سفارتی عہدیدار علی باقری کنی نے کہا کہ کچھ غیر ملکی طاقتیں گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلا رہی ہیں۔ایران کی حکومت پر مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا مسلسل الزام لگایا جاتا رہا ہے۔

علی باقری نے مزید کہا کہ غیر ملکی طاقتیں ایران کے بارے میں غلط بیانیہ سے کام لے رہی ہیں ۔ اس استفسار پر کہ دو ماہ کے مظاہروں کے بعد ایرانی حکومت کتنی فکر مند اور تشویش میں مبتلا ہے تو ایرانی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بسم اللہ ، میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ تنقید اور احتجاج جمہوریت کے ستون ہیں اور یہ ہمارے مذہبی عقائد کی بنیاد بھی ہے۔

ایرانی آئین میں لوگوں کو حقوق دیے گئے ہیں اور ہم سب کا فرض ہے کہ ہم مختلف لوگوں کی رائے اور تنقید کو سنیں۔ا نہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پرامن اسمبلی اور پرتشدد اسمبلی میں فرق کرنے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں درمیانی راہ کا خیال رکھنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایران کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کو بھی دیکھنا ہوگا جو ایران میں رونما ہونے والے واقعات کے بارے میں فرضی وغلیظ قصے و کہانیاں بنا رہے ہیں جو ان کے اپنے مفاد میں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کچھ یورپی ممالک ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔اگر آپ ان کی خبروں پر ،خاص طور پر لندن مقیم فارسی زبان کے میڈیا پر ایک نظر ڈالیں تو آپ کو علم ہو جائے گا کہ وہ ایران کے داخلی معاملات میں کتنا اندر تک دخل اندازی کیے ہیں۔ و اضح ہو کہ 16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں مہیسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران اپنے غیر ملکی دشمنوں پر ملک میں احتجاج کو ہوا دینے کا الزام لگاتا رہا ہے۔ تہران میں مورال پولیس کی حرات میں کرد نڑاد 22 سالہ ایرانی لڑکی تین دن بعد انتقال کر گئی تھی ۔ اس پر اسلامی جمہوریہ کے لازمی حجاب کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام تھا۔