بیجنگ:(اے یوایس ) وسطی چین میں واقع فوکسکون کی آئی فون فیکٹری کے قریب پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جب کہ پلانٹ کے اندر کورونا وائرس سے متعلق عائد پابندیوں پر مزدوروں کی سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی۔’اے ایف پی‘ کی جانب سے تصدیق شدہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ویبو اور ٹویٹر پر شیئر کی جانے والی ویڈیوز میں سیکڑوں کارکنوں کو دن کی روشنی میں سڑک پر مارچ کرتے دیکھا جا سکتا ہے جن میں سے کچھ مظاہرین فساد کش پولیس اور خصوصی حفاظتی لباس میں ملبوس افراد سے مزاحمت کر رہے ہیں۔
رات کے وقت کی ایک ویڈیو میں ایک شخص کو خون آلود چہرے کے ساتھ دکھایا گیا جب کہ کوئی شخص آف کیمرہ کہہ رہا ہے کہ وہ لوگوں کو مار رہے ہیں، وہ لوگوں کو مار رہے ہیں، کیا ان کے پاس ضمیر نامی کوئی شے ہے-اے ایف پی نے جزوی طور پر جیو لوکیشن کے ذریعے اس ویڈیو کی تصدیق کی جس میں عمارت اور فیکٹری کے احاطے میں عملے کے رہنے والے کوارٹرز کے قریب موجود رکاوٹوں اور مخصوص چیزوں کو دکھایا گیا ہے۔
شیئر کی گئی ایک اور ویڈیو میں کوویڈ 19 کے ٹوٹے ہوئے ٹیسٹنگ بوتھ اور الٹتی ہوئی گاڑی کو دکھایا گیا ہے۔ایک دن کی ویڈیو میں ’حزمت سوٹ‘ میں ملبوس پولیس کے گھیرے میں کئی فائر ٹرک رہائشی بلاکس کے قریب کھڑے تھے جب کہ ایک لاؤڈ اسپیکر پر یہ آواز سنائی دی جس میں اپیل کی گئی کہ تمام کارکنان اپنی رہائش گاہوں پر واپس آجائیں، چند غیر قانونی عناصر کے ساتھ خود کو نہ جوڑیں۔چین کی بے سخت زیرو وویڈ پالیسی کے باعث آبادی کا بڑے حصہ تھکاوٹ کا شکار اور ناراض ہے، ان پابندیوں کی وجہ سے شہری فیکٹریوں اور یونیورسٹیوں میں ہفتوں سے بند ہیں یا آزادانہ سفر کرنے سے محروم ہیں۔
فوکسکون رائٹس کے ہیش ٹیک کے ساتھ ویبو پر شیئر کی گئیں کئی ویڈیوز کو بدھ کی دوپہر تک ہٹا دیا گیا تھا لیکن بڑے احتجاج سے متعلق کچھ تحریری پوسٹس اور پیغام سائٹ پر موجود تھے۔فوکسکون اور اپیل نے اے ایف پی کی جانب سے معاملے پر رد عمل جاننے کے لیے کی گئی درخواستوں پر کوئی جواب نہیں دیا۔فوکسکون جسےاس کے آفیشل نام ہون ہائی پریسجن انڈسٹری کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ، دنیا کی سب سے بڑی کنٹریکٹ الیکٹرانکس بنانے والی کمپنی ہے جو بہت سے عالمی برانڈز کے لیے ا?لات اسمبل
کرتی ہے۔
