Iran couple reportedly sentenced to decade in prison after posting dance video on Instagram

تہران،(اے یو ایس)انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے منگل کے روز خبر دی ہے کہ ایران میں ایک عدالت نے نوجوان جوڑے کو تہران کے آزادی چوک کے قریب رقص کرنے کی ویڈیو پوسٹ کرنے پرمجموعی طورپر21 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ نیوز ایجنسی (ہرانا) کے مطابق، آستیاڑ حقیقی اوران کے منگیترامیرمحمد احمدی پر”بدعنوانی اور بدنظمی پھیلانے“،”قومی سلامتی کو درہم برہم کرنے کے ارادے سے اجتماع اور ملی بھگت“اور حکومت مخالف پروپیگنڈے میں ملوّث ہونے کے الزام میں فردجرم عاید کی گئی تھی۔ہرانا نے بتایا کہ ویڈیو انٹرنیٹ پرپوسٹ ہونے کے بعد اس جوڑے کو یکم نومبر2022ءکوگرفتارکیا گیا تھا۔ان دونوں کو اس ویڈیوکی تشہیرپرالگ الگ 10 سال اور 6 ماہ قید، انٹرنیٹ کے استعمال پر دو سال کی پابندی اور ملک چھوڑنے پر دو سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی ہے۔

ویڈیو میں آستیاڑ حقیقی کو حجاب کے بغیر رقص کرتے اورگانا گاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اوریہ فعل ایران میں نافذالعمل خواتین کے ضابط لباس کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ان کے خلاف فیصلہ تہران کی انقلابی عدالت کی برانچ 15 نے کیا ہے۔اس کی سربراہی ابوالقاسم سلاوتی کرتے ہیں۔وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے خطرہ سمجھےجانے والے افراد کو سخت سزائیں دینے میں ایک بدنام جج ہیں۔ہرانا نے حقیقی کے اہل خانہ کے قریبی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ عدالتی کارروائی کے دوران میں جوڑے کو قانونی نمائندگی دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔

ایرانی حکام نے اس معاملے پرکوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکام نے 16 ستمبرکوایرانی کرد خاتون مہساامینی کی پولیس کے زیرحراست ہلاکت کے بعد سے حکومت مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاو¿ن جاری رکھاہوا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق یہ مظاہرے تیزی سے ایرانی نظام کا تختہ الٹنے کے مطالبے میں تبدیل ہوگئے تھے لیکن مظاہرین کوحکام کی جانب سے پرتشدد کریک ڈاو¿ن کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ہزاروں کو گرفتارکیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف مقدمات چلائے جارہے ہیں۔