Nepal's Pokhara Airport faces hurdle due to payload issues

انٹرنیشنل ڈیسک: نیپال میں چین کا بنایا ہوا پوکھرا ایئرپورٹ ایک مصیبت بنا ہوا ہے۔ حال ہی میں اس بین الاقوامی ہوائی اڈے کو شروع کیا گیا تھا جس کے بعد اس پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس ہوائی اڈے سے صرف چھوٹے طیارے ہی ٹیک آف کر سکتے ہیں۔ یعنی ایسے ہوائی جہاز جن میں مسافروں کا بوجھ کم ہو اور کم ایندھن استعمال ہو۔ اس ہوائی اڈے کا ایک اور بڑا مسئلہ چین کے ساتھ اس کا تعلق ہے۔ اسے چین کی مدد سے بنایا گیا ہے اور اب خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس کی حالت بھی سری لنکا کے ہمبنٹوٹا ایئرپورٹ جیسی ہو سکتی ہے۔
نیپال میں سول ایوی ایشن کے ماہرین کا خیال ہے کہ پوکھرا ایئرپورٹ زیادہ ٹریفک کو سنبھال نہیں پائے گا اور اسے بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ اس منصوبے کے لیے چین کے ایگزم بینک نے نیپال کو جو قرض دیا تھا اس کا زیادہ تر حصہ چین کی سی اے ایم سی انجینئرنگ کمپنی کے پاس چلا گیا کیونکہ اس چینی کمپنی کو ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ ملا تھا۔ اگر نیپال اس قرض کو ادا کرنے کے قابل نہیں ہے، تو چین اس پر دبا ؤڈال سکتا ہے اور پوکھرا ایئرپورٹ اسے طویل مدتی لیز پر دینے کے لیے کہہ سکتا ہے تاکہ وہ اسے استعمال کر سکے۔

چین نے سری لنکا کی ہمبنٹوٹا بندرگاہ کے معاملے میں بالکل ایسا ہی کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ چین نیپال پر دبا و¿ڈال رہا ہے کہ وہ صرف چینی شہریوں کے استعمال کے لیے پوکھرا میں ہوٹل، ریزورٹس اور چھٹیاں گزارنے کے گھر بنائے۔ پوکھرا بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کے لیے 21 کروڑ 60لاکھ ڈالر کا قرض لیا گیا ہے۔ یہ قرضہ ایگزم بینک سے لیا گیا تھا۔ اس ہوائی اڈے کے ساتھ چین کی وابستگی ہندوستان کے لیے تشویش کا باعث بن سکتی ہے۔ کھٹمنڈو سے پوکھرا جا رہا یتی ایئر لائن کا طیارہ 15 جنوری کو حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ درمیانے سائز کے تنگ باڈی والے طیارے جیسے اے320 اور بی737 پوکھرا ہوائی اڈے پر نہیں اتر سکتے۔ ایسا ایندھن اور مسافروں سے متعلق پابندیوں کی وجہ سے ہے۔ اس کے علاوہ پوکھرا بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نائٹ لینڈنگ کی سہولت ابھی تک شروع نہیں ہو سکی ہے۔